يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ ۚ أُحِلَّتْ لَكُم بَهِيمَةُ الْأَنْعَامِ (المائدۃ:1) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! عہد پورے کرو۔ تمھارے لیے چرنے والے چوپائے حلال کیے گئے ہیں۔‘‘ اس نے جواب دیا: ہاں ، ضرور پڑھا ہے، آپ نے پھر پوچھا: کیا تم نے اللہ کے اس فرمان کو پڑھا: لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّـهِ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ ۗ (الحج:34) ’’تاکہ وہ ان پالتو چوپاؤں پر اللہ کا نام ذکر کریں جو اس نے انھیں دیے ہیں۔‘‘ اور فرمایا: وَمِنَ الْأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشًا ۚ كُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّـهُ (الانعام:142) ’’اور چوپاؤں میں سے کچھ بوجھ اٹھانے والے اور کچھ زمین سے لگے ہوئے (پیدا کیے)۔ کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمھیں رزق دیا۔‘‘ کیا تم نے اللہ کا یہ ارشاد سنا ہے: مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ ۗ (الانعام:143) ’’بھیڑ میں سے دو اور بکری میں سے دو۔‘‘ وَمِنَ الْإِبِلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ ۗ (الانعام:144) ’’اور اونٹوں میں سے دو اور گائیوں میں سے دو۔‘‘ اس نے کہا: ہاں ضرور سنا ہے، آپ نے پوچھا: اور کیا یہ ارشاد الٰہی سنا ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنتُمْ حُرُمٌ ۚ وَمَن قَتَلَهُ مِنكُم مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاءٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنكُمْ هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ (المائدۃ:95) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! شکار کو مت قتل کرو، اس حال میں کہ تم احرام والے ہو اور تم میں سے جو اسے جان بوجھ کر قتل کرے تو چوپاؤں میں سے اس کی مثل بدلہ ہے جو اس نے قتل کیا، جس کا فیصلہ تم میں سے دو انصاف والے کریں، بطور قربانی جو کعبہ میں پہنچنے والی ہے۔‘‘ اس آدمی نے کہا: ہاں، پھر کہنے لگا کہ میں نے حالت احرام میں ایک ہرن کا شکار کرلیا ہے، مجھ پر کیا فدیہ واجب ہوتا ہے، آپ نے فرمایا: ایک ہدی جسے کعبہ تک پہنچایا جائے۔[1] 3۔ مطلق کو مقید پر محمول کرنا: جو چیز اپنی ماہیت پر بلا قید دلالت کرے وہ مطلق ہے اور اگر لفظاً کسی بھی طرح کی کوئی قید ہو تو مقید ہے۔[2] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |