ان کے علاوہ متعدد احادیث ہیں جو صراحتاً قتال میں حصہ لینے سے روکتی ہیں۔ امام جو ینی فرماتے ہیں: ’’علی رضی اللہ عنہ کے پرفتن دور میں اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد جماعتیں لڑائی میں شرکت کرنے سے کنارہ کش رہیں، سکون وسلامتی کو ترجیح دی، اور فتنہ وفساد کے تھپیڑوں سے خود کو دور رکھا، انھی میں سے سعد بن ابی وقاص اور سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہما بھی تھے۔[1] یہ دونوں جنت کے بشارت یافتہ تھے، اس فتنہ سے کنارہ کشی اختیار کرنے میں سب سے پہلے ابو موسیٰ اشعری، عبداللہ بن عمر، اسامہ بن زید اور ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہم نے پیش رفت کیا اور ان کے پیچھے صحابہ کی ایک جماعت رہی، لیکن علی رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کی عدم شرکت پر کبھی کوئی اعتراض نہیں کیا۔‘‘ [2] حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کا خیال ہے کہ کنارہ کشی اختیار کرنے والے صحابہ کی تعداد مختصرتھی آپ لکھتے ہیں: ’’جنگ جمل اور جنگ صفین میں قتال سے کنارہ کشی کرنے والوں کی تعداد ان لوگوں کے مقابل کم تھی جنھوں نے ان میں شرکت کی تھی، تاہم سب کے پیش نظر ان کا اجتہاد تھا، جن پر وہ ان شاء اللہ اجر کے مستحق ہوں گے۔ اس کے برخلاف جو لوگ ان کے بعد آئے اور دنیا طلبی کے لیے آپس میں قتل و خون ریزی کی وہ اس حکم میں شامل نہیں ہیں۔‘‘[3] امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’بیشتر صحابہ سرے سے جنگ میں شریک ہی نہ ہوئے، نہ اِس طرف سے نہ اُس طرف سے، ان کے پاس ایسی نصوص تھیں جو انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھیں، اور وہ اس بات کی طرف رہنمائی کرتی تھیں کہ جنگ وجدال سے اجتناب کرنا اس میں شریک ہونے سے بہتر ہے، وہ لوگ اس جنگ کو فتنہ سے تعبیر کرتے تھے۔ ‘ ‘[4] امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ کے خیال میں ان صحابۂ کرام نے اس جنگ میں علی رضی اللہ عنہ کا ساتھ اس لیے نہیں دیا کہ باغی گروہ سے قتال کرنا فرض عین نہیں بلکہ فرض کفایہ ہے، یہی وجہ تھی کہ سعد بن ابی وقاص، عبداللہ بن عمر اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہم جیسے صحابہ اس سے کنارہ کش رہے۔ [5] جنگ سے کنارہ کش رہنے والے صحابہ کے اقوال اور خیالات کے چند نمونے: سیّدنا سعد بن ابي وقاص رضی اللہ عنہ : جنگ صفین کے دن تمام صحابہ کرام میں علی رضی اللہ عنہ کے بعد سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سب سے افضل صحابی تھے۔ اس دن کچھ لوگوں نے آپ سے پوچھا: آپ جنگ کیوں نہیں کرتے؟ آپ تو اہل شوریٰ میں سے ہیں، آپ کو |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |