Maktaba Wahhabi

173 - 263
اسی کے پاس لوٹ کر جاؤ گے۔ دوسری جگہ فرمایا:لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَمَا تَحْتَ الثَّرٰى -وَاِنْ تَجْهَرْ بِالْقَوْلِ فَاِنَّهٗ يَعْلَمُ السِّرَّ وَاَخْفٰي- اَللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ لَهُ الْاَسْمَاءُ الْحُسْنٰی [1]اسی کی ملک میں جو چیزیں آسمانوں میں ہیں اور جو چیزیں زمین میں ہیں اور جو چیزیں ان دونوں کے درمیان میں ہیں۔ اور جو چیزیں تحٹ الثری میں ہیں اور اگر تم پکار کر بات کہو تو وہ تو چپکے سکہی ہوئی بات کو اور اس سے زیادہ چھپی ہوئی بات کو بھی جانتا ہے، اللہ ایسا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس کے اچھے اچھے نام ہیں اور ایک جگہ ارشاد ہے۔ وَلِلّٰهِ غَيْبُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاِلَيْهِ يُرْجَعُ الْاَمْرُ كُلُّهٗ فَاعْبُدْهُ وَتَوَكَّلْ عَلَيْهِ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ[2]اور آسمانوں اور زمین میں جتنی بھی غیب کی باتیں ہیں۔ ان سب کا علم صرف اللہ ہی کو ہے اور سب امور اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں پس تم اسی کی عبادت کرو اور اسی پر بھروسہ کرو اور تمہارا رب ان باتوں سے بے خبر نہیں جو تم کرتے ہو۔ ان کے علاوہ آیۃ الکرسی اور دوسری کئی آیتوں میں بھی یہ مضمون وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔ ان تمام آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے پہلے اپنی ان دونوں صفتوں کا ذکر فرمایا کہ وہ متصرف ومختار ہے۔ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اسی کے قبضہ میں ہے۔ زمین و آسمان کی ساری مخلوق کے تمام معاملات اور سارے کارخانۂعالم کی تدبیر اور پورا نظام عالم اسی کے زیر اقتدار ہے۔ اور زمین و آسمان کے تمام غیوب کو جاننے والا بھی وہی ہے اور تینوں جگہوں میں دونوں صفتیں بیان کرنے کے بعد یہ اعلان فرمایا کہ جب عالم الغیب اور متصرف ومختار اللہ ہے تو معبود بننے اور پکارے جانے کے لائق بھی صرف اللہ ہی ہے، تمام صفات کا رسازی بھی اسی کے ساتھ مخصوص ہیں۔ لہذا تم اسی کی عبادت کرو۔ اسی کو پکارو۔ اسی کے آگے جھکو اور اسی سے مانگو جو کچھ بھی مانگو۔ ایک مقام پر تو اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو خطاب کر کے صاف صاف ان کے رویہ پر انکار فرمایا کہ تم ایسے بے بس اور بے چارے معبودوں کو پکارتے ہو جو تمہارے نفع اور نقصان کا بھی اختیار نہیں رکھے اور نہ تمہارے حالات کو جانتے اور نہ تمہاری پکار کو سنتے ہیں اور اس خداوند قادر وعلام کو چھوڑتے ہو جو سب کچھ سنتا اور جانتا ہے اور تمہارے نفع اور نقصان کا بھی پورا پورا اختیار رکھتا ہے۔ قُلْ اَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًا ۭوَاللّٰهُ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ[3]کہہ دیجئے کیا تم خدا کے سوا ایسوں کی عبادت کرتے ہو ایسوں کو پکارتے ہو جو نہ تمہیں نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتے ہیں اور نہ نفع پہنچانے کا حالانکہ اللہ تعالیٰ ہی سب کچھ جاننے سننے والا ہے۔ اس بیان سے یہ بات واضح ہوگئی کہ ہر قول اور فعل، دعا اور پکار، ثنا اور تعظیم، رکوع اور سجود، قیام اور قعود وغیرہ جو اس اعتقاد اور شعور کے ساتھ ہو کہ معبود کو مافوق الاسباب ہمارے تمام معاملات پر غیبی قبضہ اور تسلط حاصل ہے اور وہ سب کچھ سنتا
Flag Counter