وجود کی نفی کی گئی ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو چیز معدوم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پناہ کیسے مانگی؟ سو اس کا جواب یہ ہے کہ جس ’’ہَامَّۃٍ‘‘سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی ہے اس سے موذی جانور مراد ہیں اور اس کے میم کو تشدید کے ساتھ پڑھا جاتا ہے اورجس ’’ہَامَّۃٍ‘‘کے وجود اور اس کی تاثیر کی نفی کی ہے اس سے اُلو کی بولی مراد ہے، کہ جس سے اہل عرب زمانہ جاہلیت میں کسی کی موت کا فال لیتے تھے، اس کے میم کو مخفف پڑھا جاتا ہے، لہٰذا دونوں دو چیزیں ہیں اوران میں کوئی تعارض نہیں۔[1] حدیث ’’کسائ‘‘ یعنی چادر اوڑھانے والی حدیث[2] اور اہل بیت کا مفہوم: عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن صبح کے وقت نکلے، آپ چادر اوڑھے ہوئے تھے، آپ نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم کو چادر میں لے لیا او رکہا: إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴿٣٣﴾(الاحزاب:33) ’’اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے ، خوب پاک کرنا۔‘‘ [3] اس حدیث سے ان لوگو ں کی تردید ہوتی ہے جو صحابہ کرام پر یہ تہمت لگاتے ہیں کہ وہ لوگ فضائل علی کو چھپاتے ہیں، یہاں علی اور فاطمہ رضی اللہ عنہما کی فضیلت و منقبت کو وہی عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کر رہی ہیں، جنھیں حاقدین یہ کہہ کر مطعون کرتے ہیں کہ وہ علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتی تھیں۔[4] اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ إِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا ﴿٢٨﴾ وَإِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّـهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا ﴿٢٩﴾ يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ مَن يَأْتِ مِنكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّـهِ يَسِيرًا ﴿٣٠﴾وَمَن يَقْنُتْ مِنكُنَّ لِلَّـهِ وَرَسُولِهِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيمًا ﴿٣١﴾ يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴿٣٢﴾ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |