وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاءٍ أَنزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيمًا تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقْتَدِرًا ﴿٤٥﴾الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا ﴿٤٦﴾ (الکہف:45-46) ’’اور(آپ) ان کے لیے دنیا کی زندگی کی مثال بیان کریں، جیسے پانی، جسے ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے ساتھ زمین کی نباتات خوب مل جل گئی، پھر وہ چورا بن گئی، جسے ہوائیں اڑائے پھرتی ہیں اور اللہ ہمیشہ سے ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی زینت ہیں اورباقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے ہاں ثواب میں بہتر اور امید کی رو سے زیادہ اچھی ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ہر مسلم فرد کے لیے زندگی کی حقیقت کو واضح کیا ہے کہ دنیا اصل کرامت اور اعزاز کا مسکن نہیں ہے، بلکہ آخرت کی زندگی بہتر اور ہمیشہ رہنے والی ہے، ان آیات میں یہ ہدایت ہے کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول کا سچا محب ہو اسے اپنی ہر خواہش پر اللہ اور اس کے رسول کی رضا مندی کو مقدم رکھنا چاہیے، اگرچہ اس کے لیے زندگی اور دنیا کی تمام آسائشوں کی قیمت چکانا پڑے۔ اس حقیقت کو علی رضی اللہ عنہ نے ان الفاظ سے تعبیر کیا ہے ’’دور رہ، دور رہ، میں نے تجھے تینوں طلاقیں دے دی ہیں، اب رجعت کی گنجائش نہیں، تیری زندگی بڑی مختصر اور تیرا خوف بہت کم ہے، ہائے افسوس! آخرت کی زندگی کہ اس کا زاد سفر بہت کم ہے اور سفر لمبا ہے اور راستہ وحشت ناک ہے۔[1] آپ نے جنت اور حصول جنت کا عقیدہ ان آیات سے سیکھا تھا، جن میں ان دونوں کی کیفیت بتائی گئی ہے، پھر آپ ان لوگوں میں سے ہوگئے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ﴿١٦﴾ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿١٧﴾ (السجدۃ:16-17) ’’ان کے پہلو بستروں سے جدا رہتے ہیں، وہ اپنے رب کو ڈرتے ہوئے اور طمع کرتے ہوئے پکارتے ہیں اور ہم نے انھیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک میں سے کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے، اس عمل کی جزا کے لیے جو وہ کیا کرتے تھے۔ ‘‘ جہنم کے بارے میں بھی آپ کا تصور قرآنی تعلیمات کا پرتو تھا جس نے آپ کی زندگی میں شریعت الٰہی سے کبھی انحراف نہ ہونے دیا، آپ کی زندگی کا بغور مطالعہ کرنے والے کو صاف نظر آئے گا کہ اللہ تعالیٰ کے لیے مرمٹنے کا جذبہ اور اس کی گرفت و عذاب سے سخت خوف کا احساس آپ پر مکمل طور سے غالب تھا، اس باب کے تابندہ نقوش ان شاء اللہ اس کتاب میں آگے آئیں گے۔ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |