’’قضاء وقدر‘‘ کے بارے میں صحیح مفہوم بھی آپ نے قرآنی تعلیمات اور سنت نبوی سے حاصل کیا تھا اور وہ آپ کے دل و دماغ میں اچھی طرح راسخ ہوگیا تھا۔ قضاء اور قضاء کے درجات و مراتب[1] کا بھی آپ کو ادراک تھا، چنانچہ اس کے پہلے درجہ یعنی ’’علم الٰہی‘‘ کے بارے میں آپ کو یقین تھا کہ اللہ کا علم ہر چیز کو محیط ہے، جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے: وَمَا تَكُونُ فِي شَأْنٍ وَمَا تَتْلُو مِنْهُ مِن قُرْآنٍ وَلَا تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلَّا كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ ۚ وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَلَا أَصْغَرَ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرَ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ ﴿٦١﴾ (یونس:61) ’’اور تو نہ کسی حال میں ہوتا ہے اور نہ اس کی طرف سے (آنے والے) قرآن میں سے کچھ پڑھتا ہے اور نہ تم کوئی عمل کرتے ہو، مگر ہم تم پر شاہد ہوتے ہیں، جب تم اس میں مشغول ہوتے ہو اور تیرے رب سے کوئی ذرہ برابر (چیز) نہ زمین میں غائب ہوتی ہے اور نہ آسمان میں اور نہ اس سے کوئی چھوٹی چیز ہے اور نہ بڑی مگر ایک واضح کتاب میں موجود ہے۔‘‘ اور تقدیر پر ایمان لانے کا دوسرا درجہ یہ ہے کہ کائنات میں جو کچھ بھی واقع ہوگا اسے اللہ نے لوح محفوظ میں لکھ دیا ہے: إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ ۚ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُّبِينٍ ﴿١٢﴾ (یس:12) ’’بے شک ہم ہی مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور ہم لکھ رہے ہیں جو عمل انھوں نے آگے بھیجے اور ان کے چھوڑے ہوئے نشان بھی اور جو بھی چیز ہے ہم نے اسے ایک واضح کتاب میں ضبط کر رکھا ہے۔‘‘ آپ اس حقیقت سے اچھی طرح آشنا تھے کہ انسانوں کو اللہ نے اپنے ہاتھ سے بنایا اور عمدہ شکل و صورت، معتدل قد و قامت، عقل، قوت گویائی اور اچھے برے کی تمیز کا ملکہ دے کر اسے اعزاز بخشا، اس کے لیے زمین و آسمان کو مسخر کیا، اسے دیگر مخلوقات پر فضیلت عطا کی اور اس کے درمیان انبیاء کو بھیج کر اس پر احسان کیا، انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کی تکریم و اعزاز کی سب سے بڑی علامت تویہ ہے کہ اس نے اسے اپنی محبت و رضا کا اہل قرار دیا کہ جسے انسان اس نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے ذریعہ سے حاصل کرسکتا ہے، جس نے دنیا میں بہترین زندگی گزارنے اور آخرت کی ابدی نعمتوں سے سرفراز کرنے کے لیے اسے اسلام کی طرف دعوت دی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |