Maktaba Wahhabi

103 - 263
صاحب شرع کے اعتبار سے حکمِ شرعی کی انتہاء کو بیان کرنا نسخ ہے‘ اللہ تعالیٰ کو اس حکم کی انتہاء کا علم ہوتا ہے مگر ہمارے علم کے اعتبار سے وہ حکم مستمر اور دائمی ہوتا ہے اور ناسخ کے وارد ہونے سے ہمیں اس حکم کی مدت کی انتہاء کا علم ہوتا ہے اور ہمارے اعتبار سے نسخ تبدیل اور تغییر ہے۔[1] نسخ اور انساء کے ثبوت میں البقرۃ:106 سے استدلال: اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ’’ مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا‘‘[2] کہ ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں(تو)اس سے بہتر یا اس کی مثل آیت لے آتے ہیں۔ علامہ ابو بکر احمد بن علی الرازی الجصاص لکھتے ہیں: شریعت میں نسخ کا معنی ہے کسی آیت کے حکم اور اس کی تلاوت کی مدت کو بیان کرنا‘ اور کبھی صرف تلاوت منسوخ ہوتی ہے اور اس کا حکم باقی رہتا ہے اور کبھی تلاوت باقی رہتی ہے اور اس کا حکم منسوخ ہو جاتا ہے۔ بعض متاخرین غیر فقہاء نے یہ کہا ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت میں نسخ نہیں ہے اور قرآن مجید میں جہاں بھی نسخ کا ذکر ہے اس سے مراد متقدمین انبیاء علیہم السلام کی شریعتوں کا منسوخ ہونا ہے جیسے شریعتِ سابقہ میں ہفتہ کے دن شکار کرنا ممنوع تھا اور مشرق اور مغرب کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی جاتی تھی‘ انہوں نے کہا: کیونکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخر الانبیاء ہیں اور آپ کی شریعت ثابت ہے اور قیامت تک باقی ہے اس لیے آپ کی شریعت میں کوئی حکم منسوخ نہیں ہے‘ لیکن امت کے تمام متقدمین اور متاخرین علماء نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دین اور اس کی شریعت میں کافی نسخ واقع ہوا ہے اور ہم تک وہ نسخ نقل ِ متواتر سے پہنچا ہے جس میں کوئی شک نہیں ہے اور نہ اس میں کوئی تاویل جائز ہے جیسا کہ تمہیں معلوم ہے کہ قرآن میں عام حکم ہے اور خاص حکم ہے اور محکم ہے اور متشابہ ہے‘ پس جو شخص قرآن وسنت میں نسخ کو رد کرتا ہے وہ ایسا ہے جیسے وہ قرآن مجید کے خاص اور عام اور محکم اور متشابہ کو رد کرتا ہے۔ نیز سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 106 میں ارشاد ہے’’ أَوْ نُنْسِهَا‘‘ ایک قول یہ ہے کہ یہ لفظ نسیان سے ماخوذ ہے یعنی جن آیات کو ہم بھلا دیتے ہیں یا یہ لفظ’’ النسيئة‘‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے مؤخر کرنا‘ پس اگر اس سے نسیان کا ارادہ کیا جائے تو اس کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اس آیت کی تلاوت بھلا دیتا ہے حتی ٰ کہ وہ اس آیت کی تلاوت نہ کر سکیں‘ اور اگر یہ ’’ النسيئة ‘‘ سے ماخوذ ہے تو اس کا معنی یہ ہے کہ مسلمانوں کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ ان آیات کی تلاوت کو ترک
Flag Counter