Maktaba Wahhabi

247 - 263
دونوں مصنفین کی مشترکہ ابحاث: 1۔نفع ونقصان کا مالک کون؟ از الوانی رحمہ اللہ: ’’قُلْ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي ضَرًّا وَلَا نَفْعًا إِلَّا مَا شَاءَ اللّٰهُ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ إِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَلَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ‘‘[1] مصنف لکھتے ہیں کہ اللہ کے نبی کہتے ہیں کہ تم مجھ سے عذاب یا قیامت لانے کا مطالبہ کرتے ہو تو یہ بہت بڑی بات ہے میں تو اپنے نفع اور نقصان کا بھی اختیار نہیں رکھتا۔ ہر چیز کا مالک و مختار صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اس لیے عذاب لانا میرے بس کی بات نہیں “ لما استعجلوا النبی صلی اللّٰه علیه وسلم بالعذاب قال اللّٰه له قل لهم یا محمد لا املک لنفسي ضرًا و لا نفعًا اي لیس ذٰلک لی ولا لغیري‘اي لا اقدر علی شیئ منهما بوجه من الوجوه[2] اور ’’ اِلَّا مَا شَاءَ ‘‘ استثناء منقطع ہے یعنی میں تو اپنے نفع اور نقصان کا بھی مختار نہیں البتہ جو اللہ چاہے وہی ہوتا ہے۔ “ اي ولکن ما شاء اللّٰه من ذلک کائن فکیف املک لکم اضر و جلب العذاب[3][4] نفع ونقصان کا مالک کون؟ از سعیدی رحمہ اللہ: ’’ قُلْ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي ضَرًّا وَلَا نَفْعًا إِلَّا مَا شَاءَ اللّٰهُ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ إِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَلَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ‘‘[5] اس آیت کی تفسیر کرتے مولانا سعیدی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس آیت سے مراد یہ ہے کہ دشمنوں پر عذاب کا نازل فرمایا اور اللہ کے دوستوں کی نصرت فرمانا اس پر اللہ عزوجل کے سوا کوئی قادر نہیں ہے۔اور اللہ تعالیٰ نے اس وعد اور وعید کے لیے کوئی وقت معین نہیں فرمایا حتیٰ کہ یہ کہا جاتا ہے کہ یہ وعید کس وقت میں ظاہر ہوگی اور اللہ تعالیٰ کی وعید کے خلاف ہونا اس وقت متحقق ہوتاجب اللہ تعالیٰ نے پہلے سے یہ معین فرما دیا ہوتا کہ فلاں تاریخ کو یا فلاں دن منکرین پر عذاب نازل ہوگا‘سو منکرین پر عذاب کو نازل فرمانا:اللہ تعالیٰ کی مشیت پر موقوف ہے‘اگر اللہ تعالیٰ نے اُن پر عذاب کے نزول کے لیے کوئی وقت معین فرمایا
Flag Counter