دشواری میں ڈال دیا؟، تمھاری مصیبت پر ہم ((إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ)) کہتے ہیں، قضائے الٰہی پر رضا مندہیں اور اس کے حکم کو تسلیم کرتے ہیں، واللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد تمھاری وفات سے بڑھ کر مسلمانوں پر کبھی کوئی مصیبت نہیں پڑے گی، تم دین کی قوت و غلبہ اور پناہ گاہ تھے، اس کی جزا میں اللہ تعالیٰ تمہیں تمھارے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے ملادے اور ہمیں تمھارے اجر سے محروم اور تمھارے بعد گمراہ نہ فرمائے۔ راوی کا بیان ہے کہ سب لوگ خاموش رہے یہاں تک کہ آپ نے اپنی بات پوری کرلی، پھرسب اس قدر روئے کہ آواز بلند ہوگئی اور بالاتفاق کہا: آپ نے سچ فرمایا۔[1] ایک روایت میں ہے کہ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کا جسم مبارک ڈھانپ کراس پرکپڑا ڈال دیا گیا تو علی رضی اللہ عنہ گھر میں داخل ہوئے اور کہا: چادر سے ڈھانپے ہوئے اس جسد اطہر سے زیادہ میرے نزدیک کوئی محبوب نہیں ہے کہ میں اس کے صحیفہ کو لے کر اللہ سے ملوں۔[2] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |