Maktaba Wahhabi

26 - 263
مستحقین کے متعلق بتا دیا جائے گا اور ان کی سفارش کی جائے گی جیسا کہ الا لمن ارتضٰی‘الا لمن اذن لہ کے الفاظ سے ظاہر ہے۔خلاصہ یہ کہ وہاں مشفوعین صرف گناہگارمومن ہونگے۔[1] غرائب تفسیر القرآن بالقرآن: قرآن مجید کی تفسیر فرماتے ہوئے شیخ رحمہ اللہ کبھی اپنا عجیب انداز اختیار فرماتے ہیں: اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو جبراً تمام لوگوں کے دلوں میں ایمان داخل کر دیتا اور ان کو دین توحید پر قائم کر کے ایک ہی امت بنا دیتا اور ان میں کسی قسم کا اختلاف نہ ہوتا لیکن یہ چیز اس کی حکمت کے خلاف تھی کیوں کہ اس طرح آزمائش نہیں پاتی اس لیے اس نے بندوں کو اختیار دیا کہ وہ خدا دادعقل وشعورسے سوچ سمجھ کر اپنی مرضی سے جو چاہے راستہ اختیار کریں تاکہ امتحان مکمل ہو قرآن مجید میں اکثر جگہوں پر یہ حکمت صراحتاً بیان نہیں کی گئی‘مقام کے قرینے سے معلوم ہوتی ہے۔ مثلاً ﴿وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ النَّاسَ أُمَّةً وَاحِدَةً﴾[2] ﴿وَلَوْ شَاءَ اللّٰهُ لَجَعَلَهُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً﴾[3] ﴿أَن لَّوْ يَشَاءُ اللّٰهُ لَهَدَى النَّاسَ جَمِيعًا﴾[4] ﴿وَلَوْ شِئْنَا لَآتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ هُدَاهَا﴾[5] ان تمام آیات میں﴿وَلَوْ شَاءَ اللّٰهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَـٰكِن لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ ۖ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ[6]میں ذکر کردہ قید ملحوظ ہوگی۔([7]) اجمال کی تفصیل بالقرآن: ﴿إِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ﴾[8]
Flag Counter