Maktaba Wahhabi

27 - 263
’’بلا شبہ تمہارا پروردگار وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر مستوی عرش ہوا اور معاملہ کی تدبیر کرنے لگا۔‘‘ چھ دن اجمال ہے اس کی تفصیل سورۃ حم السجدہ میں ہے: ﴿قُلْ أَئِنَّكُمْ لَتَكْفُرُونَ بِالَّذِي خَلَقَ الْأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَندَادًا ذَٰلِكَ رَبُّ الْعَالَمِينَ﴿٩﴾وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِن فَوْقِهَا وَبَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا أَقْوَاتَهَا فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَاءً لِّلسَّائِلِينَ﴿١٠﴾ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ ائْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ﴿١١﴾فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَىٰ فِي كُلِّ سَمَاءٍ أَمْرَهَا وَزَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَحِفْظًا ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ﴾[1] ’’یعنی کہو کیا تم اس سے انکار کرتے ہو جس نے زمین کو دو دن میں پیدا کیا۔ اور(بتوں کو)اس کا مدمقابل بناتے ہو۔ وہی تو سارے جہان کا مالک ہے۔اور اسی نے زمین میں اس کے اوپر پہاڑ بنائے اور زمین میں برکت رکھی اور اس میں سب سامان معیشت مقرر کیا(سب)چار دن میں۔(اور تمام)طلبگاروں کے لئے یکساں۔پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں تھا تو اس نے اس سے اور زمین سے فرمایا کہ دونوں آؤ(خواہ)خوشی سے خواہ ناخوشی سے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خوشی سے آتے ہیں۔پھر دو دن میں سات آسمان بنائے اور ہر آسمان میں اس(کے کام)کا حکم بھیجا اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں(یعنی ستاروں)سے مزین کیا اور(شیطانوں سے)محفوظ رکھا۔ یہ زبردست(اور)خبردار کے(مقرر کئے ہوئے)اندازے ہیں۔‘‘ سورۃ یونس کی تفسیر میں مولانا الوانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’زمین وآسمان کو چھ دن میں پیدا کرنے کی تفصیل سورۃ حم السجدہ کے رکوع نمبر 2 میں موجود ہے خَلَقَ الْأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ [2]دو دن میں زمین پیدا کی وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِن فَوْقِهَا وَبَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا أَقْوَاتَهَا فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ([3])دودن میں پہاڑ پیدا کئے اور زمین میں مختلف خاصیتیں اور قوتیں ودیعت کیں اس طرح زمین کی پیدائش ہر لحاظ سے چار دن میں مکمل ہوئی فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ[4]ساتوں آسمانوں اور پورے نظام شمسی کی تخلیق دو دن میں مکمل ہوئی سَوَاءً لِّلسَّائِلِينَ[5]
Flag Counter