اس طرح زمین وآسمان کو چھ دن میں پیدا فرمایا۔اللہ تعالیٰ سارے عالم کوآن واحدمیں بھی پیدا کرسکتا تھا مگر اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ بالتدریج پیدا کیا تاکہ ہر ہر چیز کی تخلیق میں اس کی قدرت کاملہ اور صنعت بے مثال کا اظہار ہو۔[1] صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ[2] کی تفسیر میں فرماتے ہیں: جمہور مفسرین کے نزدیک اس سے انبیاء‘صدیقین‘شہداء اور صالحین مراد ہیں[3] جیسا کہ دوسری آیت میں اس طرف اشارہ کیا گیا ہے۔وَمَن يُطِعِ اللّٰهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَـٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَـٰئِكَ رَفِيقًا [4] |
Book Name | مباحث توحید،تفسیر جواہر القرآن اور تفسیر تبیان الفرقان کا تقابلی مطالعہ |
Writer | حافظ محمد اکرام |
Publisher | شعبۂ علوم اسلامیہ، جامعہ پنجاب لاہور |
Publish Year | 2015ء-2017ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 263 |
Introduction |