’’حالانکہ جو لوگ ڈر گئے وہ قیامت کے دن ان سے اوپر ہوں گے۔‘‘ ط:…قضاء و قدر کے بارے میں امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا عقیدہ: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: روئے زمین پر کوئی چیز اس وقت تک واقع نہیں ہوتی جب تک کہ آسمان میں اس کا فیصلہ نہیں کردیا جاتا اور ہر آدمی کے ساتھ دو فرشتے مقرر ہیں جو اس کی طرف سے دفاع کرتے ہیں اور حفاظت کرتے ہیں یہاں تک کہ اس کی تقدیر آپہنچتی ہے اور جب تقدیر اپنا فیصلہ لے آتی ہے تو وہ دونوں اس کے اور تقدیر کے بیچ سے ہٹ جاتے ہیں اور میں اللہ کی طرف سے مضبوط ڈھال کی حفاظت میں ہوں، لیکن جب میری موت کا وقت آجائے گا تو وہ ڈھال مجھ سے ہٹ جائے گی اور کوئی مسلمان ایمان کا ذائقہ اس وقت تک نہیں پاتا جب تک کہ وہ یہ نہ جان لے کہ اسے جوکچھ آرام و تکلیف پہنچی ہے وہ خطا کرنے والی نہ تھی اور جو اسے نہیں پہنچی ہے وہ پہنچنے والی نہ تھی۔[1] اسی طرح آپ فرماتے ہیں: اللہ کا حکم آسمان سے بارش کے قطروں کی طرح نازل ہوتا ہے۔ ہر ذی روح کو اپنی جان، یا مال یا اہل میں اس کمی یا زیادتی سے نمٹنا ہے جسے اللہ نے اس کے حق میں لکھ دیا ہے، لہٰذا اگر کوئی شخص اپنے مال، اہل یا جان میں کمی پائے اور دوسرے کو اس میں زیادہ پائے تویہ چیز اس کے لیے فتنہ نہ بنے، کیونکہ مسلمان جب تک دنیا کے دھوکا میں نہیں آتا تب تک دنیا کا ذکر آنے پر اس سے بے زاری کا اظہار کرتا ہے۔ جب کہ کنجوس اور گھٹیا درجہ کے لوگ اس سے چمٹ جاتے ہیں، جیسا کہ تنگ دست و خستہ حال عالم اس انتظار میں رہتا ہے کہ اس کی پہلی کوشش سے اسے دولت کا انبار مل جائے اور وہ قرضوں سے نجات پا جائے، اسی طرح خیانت سے پاک و صاف ایک امانت دار مسلمان کا معاملہ ہے کہ وہ جب دعا کرتا ہے تو دو اچھائیوں میں سے ایک ضرور پاتاہے حالانکہ اللہ کے پاس اس کا جو بدلہ ہے وہ بہتر ہے، اس کی تفصیل یہ ہے کہ یا تو اللہ تعالیٰ اس مسلمان کی دعا قبول کرکے اسے دنیا ہی میں مال سے نواز دیتا ہے اور وہ عالی نسب و دین دار ہونے کے ساتھ ساتھ بہت مال دار اور اہل و عیال والا ہوجاتا ہے اور یا تو اس کا بدلہ اسے آخرت میں دے گا اور آخرت ہی کا بدلہ بہتر اور اس کی زندگی دائمی ہے۔ کھیتیاں دو طرح کی ہیں، دنیا کی کھیتی اور آخرت کی کھیتی، دنیا کی کھیتی مال اور تقویٰ شعاری ہے اور آخرت کی کھیتی الباقیات الصالحات (باقی رہنے والی نیکیاں) ہیں اور کبھی کبھی کچھ لوگوں کو اللہ تعالیٰ دونوں کھیتیوں سے نواز دیتا ہے۔[2] ي:… اللہ تعالیٰ بے شمار انسانوں کا حساب کیسے کرے گا؟ آپ سے پوچھا گیا کہ اللہ تعالیٰ انسانوں کی اتنی بڑی تعداد کا حساب و کتاب کیسے کرے گا؟ آپ نے فرمایا: جیسے اتنی بڑی تعداد کو روزی دیتا ہے۔[3] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |