Maktaba Wahhabi

424 - 1201
وَ کُلُّ الْحَادِثَاتِ إِذَا تَنَاہَتْ فَمَوْصُوْلٌ بِہَا الْفَرَجُ الْقَرِیْبُ[1] ’’اور تمام تر حادثات جب وہ اپنی انتہا کو پہنچ جاتے ہیں تو اسی سے متصل عنقریب فراخی کا ظہور ہوتا ہے۔‘‘ 2۔ صبر کے بارے میں: أَلَا فَاصْبِرْ عَلَی الْحَدَثِ الْجَلِیْلِ وَ دَاوِ جَوَاکَ بِالصَّبْرِ الْجَمِیْلِ ’’سن لو! بڑے بڑے ناگہانی حادثات پر صبر سے کام لو، اور صبر جمیل کے ذریعہ سے اپنے سوزش غم کا علاج کرو۔‘‘ وَلَا تَجْزَعْ فَإِنْ اَعْسَرْتَ یَوْمًا فَقَدْ اَیْسَرْتَ فِيْ الدَّہْرِ الطَّوِیْلِ ’’واویلا نہ مچاؤ، اگر ایک دن تنگی میں پڑ گئے ہو تو ایک لمبے زمانہ تک تم نے راحت و آسانیاں بھی پائی ہیں۔‘‘ وَ لَا تَظُنَّنَّ بِرَبِّکَ ظَنَّ سُوْئٍ فَإِنَّ اللّٰہَ أَوْلٰی بِالْجَمِیْلِ ’’اپنے رب سے بدگمانی نہ کرو، بے شک اللہ تعالیٰ حسن ظن رکھنے کا سب سے زیادہ مستحق ہے۔ ‘‘ فَإِنَّ الْعُسْرَ یَتْبَعُہُ یَسَارٌ وَ قَوْلُ اللّٰہِ اَصْدَقُ کُلَّ قِیْلِ ’’(سنت الٰہی ہے کہ) تنگی کے بعد آسانی آتی ہے۔ اور اللہ کا قول ہر قول سے سچا ہے۔‘‘ فَلَوْ أَنَّ الْعُقُوْلَ تَجُرُّ رِزْقًا لَکَانَ الرِّزْقُ عِنْدَ ذَوِی الْعُقُولِ ’’اگر عقلیں روزی کا سبب ہوتیں، تو روزیاں عقل مندوں ہی کے پاس ہوتیں۔‘‘ فَکَمْ مِّنْ مُؤْمِنٍ قَدْ جَاعَ یَوْمًا سَیَرْویَ مِنْ رَحِیْقِ السَّلْسَبِیْلِ[2] ’’کتنے ایسے مومن ہیں جو آج کے ایک دن کی بھوک کی وجہ سے (بروز قیامت) خالص سلسبیل کا پانی نوش کریں گے۔‘‘ 3۔ انسانوں کی دنیا طلبی کے بارے میں: لِلنَّاسِ حِرْصٌ عَلَی الدُّنْیَا وَ تَدْبِیْرٌ وَ فِیْ مُرَادِ الْہَوَی عَقْلٌ وَ تَشْمِیْرُ ’’لوگ دنیا کے حریص اور اس کے لیے ہر تدبیر کرنے والے ہیں اور خواہشات نفس کی تکمیل کے لیے ان کے پاس عقل و دماغ اور چستی و پھرتی ہے۔‘‘ وَ إِنْ أَتَوْا طَاعَۃَ اللّٰہِ رَبِّہِمُ فَالْعَقْلُ مِنْہُمْ عَلَی الطَّاعَاتِ مَأْسُورُ ’’اگر اللہ کی اطاعت کے لیے انھیں آنا ہو جو کہ ان کا رب ہے، تو جیسے ان کی عقلیں قید میں ہیں۔‘‘ لِأَجْلِ ہٰذَا وَ ذٰلِکَ الْحَرصِ قَدْ مُزِجَتْ صَفَائُ عِیْشَاتِہَاہَمٌّ وَ تَکدِیْرُ ’’اس (ذہنی کوڑھ پن) کی وجہ سے اور اُس حرص کے باعث ان کی صاف شفاف زندگیوں میں ہموم و
Flag Counter