Maktaba Wahhabi

150 - 263
منظر دیکھ کر مطمئن ہونا چاہتا ہوں تاکہ میرا ایمان علم الیقین سے ترقی کر کے عین القین تک پہنچ جائے۔’’ قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةً مِنَ الطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَى كُلِّ جَبَلٍ مِنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا‘‘[1] بعض روایات میں مذکور ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مور اور دیگر تین پرندے لیے اور ان کو اپنے ساتھ مانوس کیا‘پھر ان سب کو ذبح کر کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا‘پھر ہر ٹکڑے کو چار مختلف پہاڑوں پر ڈال دیا‘پھر انہوں نے ان پرندوں کو بلایا تو وہ سب اپنی ٹانگوں سے دوڑتے ہوئے آگئے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنی آنکھوں سے یہ منظر دیکھ رہے تھے اور تعجب کر رہے تھے اور اس وقت انہوں نے کہا:’’واعلم ان اللہ عزیز حکیم‘‘یعنی اللہ تعالیٰ اپنی سلطنت پر غالب ہے۔اور وہ اپنی حکمت سے مُردوں کو زندہ فرماتا ہے اور میں نے جو یہ سوال کیا تھا کہ مجھےدکھا تو مردوں کو کیسے زندہ فرمائے گا‘تو میرے دل میں کوئی شک نہیں تھا لیکن میں نے تسکین قلب کے لیے یہ سوال کیا تھا۔[2][3] 6.1۔قيامت كے وقوع‘میدان حشر کو قائم کرنے اور حساب وکتاب لینے پر عقلی دلائل از الوانی رحمہ اللہ: ’’اولم یروا۔ الایۃ ‘‘[4] یہ قیامت اور بعث بعد الموت پر عقلی دلیل ہے۔ استفہام انکاری ہے کیا وہ اس بات کو نہیں جانتے اور اس میں غور نہیں کرتے جس خدائے ذوالجلال مالک صفات کمال نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور ان کے پیدا کرنے سے تھک ہار کر بیٹھ نہیں گیا اور نہ اس کی قوت و طاقت میں اس سے کوئی ضعف ہی پیدا ہوا ہے۔ فان قدرته ذاتيه لاینقص ولا ینقطع بالایجاد ابد الابدین[5]کیا وہ مردوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر قادر نہیں؟ ’’ بلی ‘‘ کیوں نہیں، نہ صرف مردوں کو زندہ کرنے پر بلکہ وہ تو ایسی قدرت کاملہ کا مالک ہے کہ ہر چیز پر قادر ہے اور کوئی چیز اس کی قدرت سے باہر نہیں۔[6] ’’ ولقد خلقنا۔ الایۃ ‘‘[7] یہ ثبوت قیامت کے لیے دوسری اور مختصر عقلی دلیل ہے۔ لغوب، تھکاوٹ۔ ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور ان کے درمیان جو مخلوق ہے سب کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس سے ہمیں کسی قسم کی تھکن اور کمزوری لاحق نہیں ہوئی۔ جو ذات قادر و توانا ساری کائنات کو پیدا کر کے بھی نہ تھکے اور کمزور نہ ہو مردوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر بھی
Flag Counter