Maktaba Wahhabi

149 - 263
سنی:قَالَ كَمْ لَبِثْتَ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ قَالَ بَلْ لَبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ إِلَى طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ وَانْظُرْ إِلَى حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ آيَةً لِلنَّاسِ وَانْظُرْ إِلَى الْعِظَامِ كَيْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا:اے عزیر !تم کتنی دیر تک سوتے رہے؟انہوں نے کہا:میں ایک دن تک سویا‘پھر سورج کی طرف دیکھا تو اس کے غروب ہونے میں تھوڑا سا وقت رہ گیا تھا تو کہا:یا دن کے کچھ حصہ تک میں سویا رہا‘اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا:بلکہ تم سوسال تک مُردہ رہے‘پھر اللہ تعالیٰ نے اس پر متنبہ کرنے کے لیے فرمایا:تم اپنے پھلوں کی طرف دیکھو اور اپنے انگور کے شیرہ کی طرف دیکھو جو سڑ کر بدبو دار نہیں ہوئے‘پھر عُزیر نے اپنے گدھے کی طرف دیکھا جو مردہ ہو کر بوسیدہ ہو چکا تھا‘سو ان کو ندا کی گئی کہ اپنے گدھے کی طرف دیکھو‘پس وہ سفید ہڈیوں کا پنجر تھا جن سے گوشت جدا ہو چکا تھا‘پھر انہوں نے آواز سنی اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اے بوسیدہ ہڈیو!مین تم میں روح ڈال رہا ہوں‘سو تم جمع ہو جاؤ‘پس وہ ہڈیاں ایک دوسرے کی طرف دوڑیں حتٰی کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پہنچ گئی‘پھر اس کے اوپر کھال پہنائی گئی اور اس میں روح ڈالی گئی تو وہ اچانک کھڑا ہو کر ہینکنے لگا‘یہ دیکھ کر عُزیر اللہ کے حضور سجدہ میں گر گئے اور اس وقت یہ کہا: ’’ أَعْلَمُ أَنَّ اللّٰهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ‘‘[2] یعنی اب مجھے یقین ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو مارنے کے بعد انہیں زندہ کرنے پر قادر ہے۔[3][4] 2۔ امام ابو اللیث السمر قندی سورۃ البقرۃ کی آیت 260 کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِ الْمَوْتَى‘‘([5])مقاتل نے کہا:حضرت ابراہیم علیہ السلام ساحلِ سمندر پر ایک مردار کے پاس سے گزرےجس کو سمندری جانور اور پرندے کھا رہے تھے تو ان کے دل میں یہ خیال آیا کہ یہ مردار مختلف پرندوں اور سمندری جانوروں کے پیٹ میں پہنچ چکا ہے‘اب اللہ تعالیٰ اس مردار کے متفرق اجزاء کو کس طریقہ سے اکٹھا کرکے زندہ فرمائے گا‘تب انہوں نے دل میں کہا’’رب ارنی کیف تحی الموتی۔‘‘ ’’قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي‘‘[6] ان کے رب عزوجل نے فرمایا:کیا آپ کا اس پر ایمان نہیں ہے کہ میں مُردوں کو زندہ کروں گا‘حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا:کیوں نہیں!میں اس کی تصدیق کرتا ہوں لیکن میں اپنی آنکھوں سے یہ
Flag Counter