رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں آپ کی ولادت ہوئی۔ امام احمد کا قول ہے کہ آپ ثقہ ہیں اور اہل خیر میں سے ہیں۔ ابن معین نے بھی آپ کو ثقہ کہا ہے، بیان کیا جاتاہے کہ صرف ایک رات میں آپ نے پورے قرآن کی تلاوت کی تھی۔ 61ھ یا 62ھ میں آپ کی وفات ہوئی۔ ابن سعد کا قول ہے کہ آپ ثقہ اور کثیر الحدیث ہیں۔ 15: ابویحیٰي عمیر بن سعید النخعي الصہباني الکوفي: ابن معین سے مروی ہے کہ آپ ثقہ ہیں۔ ابن حبان نے آپ کو ثقات میں شمار کیا ہے۔ شراب نوش کی حد کے بارے میں علی رضی اللہ عنہ سے آپ کی روایت موجود ہے۔ ابن سعد کا کہنا ہے کہ 115ھ میں اور ایک روایت کے مطابق 107ھ میں آپ کی وفات ہوئی۔[1] 16: ہاني بن ہاني الہمداني الکوفي: امام نسائی کا قول ہے کہ ’’لَیْسَ بِہٖ بَاْسٌ ‘‘ یعنی آپ قابل اعتبار ہیں، ابن حبان نے آپ کو ثقات میں ذکر کیا ہے، البتہ ایک روایت میں ہے کہ تشیع کی طرف میلان تھا۔ ابن المد ینی نے کہا، مجہول ہیں، ابن سعد نے کہا: منکر الحدیث ہیں، امام شافعی نے کہا کہ آپ کے مجہول الحال ہونے کی وجہ سے محدثین آپ کی طرف حدیث منسوب نہیں کرتے تھے۔ ابن سعد نے آپ کو کوفی راویوں کے طبقہ اولیٰ میں شمار کیاہے۔ امام ذہبی نے کہا: ’’لَیْسَ بِہٖ بَاْسٌ ‘‘ یعنی ان کی روایت لینے میں کوئی حرج نہیں۔[2] 17: یزید بن شریک بن طارق التیمي الکوفي: یحییٰ بن معین سے مروی ہے کہ آپ ثقہ ہیں۔ ابن حبان نے آپ کو ثقات میں ذکر کیا ہے۔ ابن سعد نے کہا کہ ثقہ تھے، اپنی قوم کے سردار تھے، بیان کیا جاتا ہے کہ آپ نے جاہلیت کا دور بھی پایا، عمر، علی، ابوذر، ابن مسعود اور حذیفہ رضی اللہ عنہم سے احادیث روایت کیں۔[3] یہاں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے اہم لوگوں پر ایک سرسری نظر ڈالی گئی ہے۔ مزید معلومات کے لیے ڈاکٹر احمد محمد طہٰ کا مقالہ بعنوان ’’فقہ الامام علی بن ابی طالب‘‘ کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔ اس مقالہ کو بغداد یونیورسٹی میں پیش کیا گیا تھا، اب تک اس مقالہ کی نشر واشاعت نہیں ہوسکی ہے۔ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |