جب کہ امام کے بارے میں شیعہ حضرات کا عقیدہ یہ ہے کہ ائمہ اس دنیا سے پہلے نور تھے، انھیں خلافت اقتدار کے ساتھ تکوینی خلافت بھی حاصل ہے، اس سلسلہ میں انھوں نے علی رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایک حدیث بھی منسوب کی ہے۔[1] عصر حاضر میں شیعہ کے ایک بڑے عالم دین کا کہنا ہے کہ امام کے لیے ولایت و حاکمیت کے ثبوت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اللہ کے نزدیک ا س کا جو مقام و مرتبہ ہے وہ اس سے عاری اور محروم ہوجاتا ہے ، اسے آپ دنیا کے دیگر حکمرانوں پر قیاس نہ کریں، بلکہ امام کے لیے ’’مقام محمود‘‘ اور بہت اونچا درجہ ہے، اسے نظام کائنات پر خلافت حاصل ہے، اس کائنات کے تمام تر ذرات اس کے تابع و فرماں بردار ہیں۔ ہمارے مذہب کے واجبی عقائد میں یہ بات شامل ہے کہ ہمارے ائمہ کو اس قدر اعلیٰ مقام حاصل ہے جو کسی مقرب فرشتہ اور نبی مرسل کو حاصل نہیں، ہم اپنی روایات و احادیث کے بموجب یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم اور ائمہ رضی اللہ عنہم اس دنیا سے پہلے نورانی حالت میں تھے، یہ لوگ عرش الٰہی کو چاروں طرف سے گھیرے ہوئے تھے اور اس نے انھیں وہ قربت اور مقام دے رکھاتھا جسے اس کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ جب کہ معراج والی روایت کے مطابق جبریل فرماتے ہیں کہ اگر میں ایک انگشت کے برابر بھی قریب ہوتا تو میں جل کر راکھ ہوجاتا، اسی طرح ائمہ کا خود بیان ہے کہ ہم ایسے احوال و ادوار سے گزرتے ہیں جس کی طاقت نہ کوئی مقرب فرشتہ رکھتا ہے اور نہ کوئی نبی مرسل۔[2] پس چونکہ امام کے بارے میں ان کے خیالات انھیں بنیادوں پر قائم ہیں اس لیے ان کے نزدیک امام صرف شریعت الٰہی کو نافذ کرنے والا ہی نہیں بلکہ نظام کائنات کو چلانے پر بھی اسے اختیار حاصل ہے۔ پس علی رضی اللہ عنہ بحیثیت امام ملکوں اور انسانوں کے معاملات پر ایک شرعی حاکم مقرر کیے گئے ہیں، فرشتے اور تمام تر انسان آپ کے تابع و فرماں بردار ہیں، حتی کہ دشمن بھی آپ کے سامنے جھکا ہوا ہے، اس لیے کہ یہ سب کے سب حق کے تابع ہیں۔[3] ائمہ کے بارے میں مبالغہ پر مبنی اسی شیعی عقیدہ کا برا اثر اس شکل میں نمودار ہوا کہ انھوں نے اللہ کی وحدانیت پر کاری ضرب لگا دی چنانچہ اس اجمال کا تفصیلی بیان اس طرح ہے: نصوص توحید کو ولایت ائمہ کے ثبوت میں پیش کرنا سب سے پہلے جو چیز ہمیں حیرت میں ڈالتی ہے وہ یہ کہ جو قرآنی آیات اللہ واحد کی عبادت کا حکم دیتی ہیں ان کے معانی کو ان لوگوں نے علی اور دیگر ائمہ پر ایمان لانے کے حق میں تبدیل کردیا ہے اور جو آیات شرک سے منع کرتی ہیں ان آیات سے ائمہ کی ولایت میں شرک مراد لیا ہے۔ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |