عدالتی معاملات 1۔ ایک پاگل عورت کا معاملہ: ابی ظبیان جنبی سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت پیش کی گئی جس نے زنا کرلیا تھا، آپ نے اسے رجم کرنے کا حکم دے دیا، لوگ اسے رجم کرنے جارہے تھے کہ راستہ میں علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی، آپ نے پوچھا: اس کاکیا معاملہ ہے ؟لوگوں نے بتایا کہ اس نے زناکیا ہے اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا ہے، علی رضی اللہ عنہ نے عورت کو ان سے چھڑا لیا اور سب کو عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا، وہ سب واپس گئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: کیوں لوٹ آئے؟ انھوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں واپس لوٹا دیا ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے سن کر کہا: ضرور کوئی بات ہے، تبھی علی نے ایسا کیا ہے، ورنہ ایسا نہ کرتے، پھر آپ نے علی رضی اللہ عنہ کو بلابھیجا، آپ تشریف لائے آپ کے چہرہ پر ناراضی کے آثار تھے، عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا وجہ ہے، آپ نے ان لوگوں کو کیوں واپس کردیا؟ آپ فرمایا: کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا ہے: ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَہٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقَظَ وَ عَنِ الصَّغِیْرِ حَتّٰی یَکْبَرَ، وَعَنِ الْمُبْتَلٰی حَتَّی یَعْقِلَ۔)) ’’تین قسم کے لوگ مرفوع القلم ہیں، سونے والا جب تک کہ بیدار نہ ہوجائے، بچہ، جب تک کہ بالغ نہ ہوجائے، پاگل، جب تک کہ اس کا دماغ صحیح نہ ہوجائے۔‘‘ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کہا: ہاں میں نے سنا ہے، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: تو یہ عورت فلاں قبیلہ کی پاگل ہے، ممکن ہے زانی نے ایسے وقت میں اس سے زنا کیا ہو جب اس کے ہوش و حواس صحیح نہ رہے ہوں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تو معلوم نہیں ہے۔ پھر آپ نے اسے رجم نہ کیا۔[1] عمر رضی اللہ عنہ نے پہلا فیصلہ اس بنا پر دیا تھا کہ آپ کو عورت کے جنون کا علم نہیں تھا۔ 2۔ شراب نوش پردوگنی حد: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے شراب کے رسیا انسان کے لیے دوگنی حد کی رائے کو عمر رضی اللہ عنہ نے مانا، کیونکہ ہر جگہ شراب نوشی عام ہوتی جارہی تھی اور خاص طور سے وہ مفتوحہ ممالک جو جلد ہی اسلامی حکومت کے زیر اقتدار آئے تھے۔ اس موقع پر علی رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ کو مشورہ دیا کہ شراب نوشی کرنے والے کو کم ازکم اسّی (80) کوڑے مارے جائیں اور اس کی علت بیان کرتے ہوئے فرمایا: میرے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ جب شراب نوش بدمست ہوگا تو بے ہودگی بکے گا، اور جب بے ہودگی بکے گا تو دوسرے پر تہمت لگائے گا اور تہمت لگانے والے کی شرعی حداَسّی(80) کوڑے ہیں۔[2]شراب نوشی کرنے والے کے بارے میں علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول ثابت ہے کہ میں کسی پر |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |