اشعری رضی اللہ عنہ اور ان کے بچوں کو قصر کوفہ سے نکال کر خود اس پر قابض ہوگیا۔[1] اور بعض روایات میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے نام معزولی کا فرمان بھیجا اوران کی جگہ قرظہ بن کعب انصاری رضی اللہ عنہ کو گورنر مقرر کیا۔[2] جنگ جمل کے بعد علی رضی اللہ عنہ کوفہ واپس آئے اوراسی کو دار الخلافہ بنایا، اس طرح آپ کوفہ اور اس کے ماتحت دیگر چھوٹی چھوٹی ریاستوں کے خود ذمہ دار ہوگئے اور جب تک آپ باحیات رہے بحیثیت دارالخلافہ کوفہ کا ایک خاص مقام رہا، یہیں سے آپ ملک کے دیگر علاقوں کانظم و نسق دیکھنے لگے، یہیں وفود آنے لگے اور یہیں سے افواج محاذ پر بھیجی جانے لگیں اور کوفہ کی یہ حیثیت اس کی آبادی میں کشش اور اضافہ کا سبب بنتی گئی۔ اس طرح پورے اعتماد کے ساتھ یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کی پوری مدت خلافت میں کوفہ کی تجارتی و تمدنی تحریک کو فروغ دینے میں مذکورہ اسباب کا کافی اہم کردار رہا، علی رضی اللہ عنہ کوفہ کا خاص خیال رکھتے تھے، اور بذات خود وہاں کے باشندوں کے حالات معلوم کرتے اور ہمیشہ یہ کوشش رہتی کہ جب بھی میں یہاں سے کہیں جاؤں تو کسی کو اپنا بہترین نائب بنا کر جاؤں، چنانچہ جب صفین جانے لگے تو ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب بنا دیا۔[3] اور جب خوارج سے لڑائی کرنے کے لیے نہروان[4] جانے کا ارادہ کیا تو ہانی بن ہوذہ النخعی[5] کو کوفہ پر اپنا نائب بنایا۔ آپ کوفہ میں مستقل سکونت پذیر رہے، یہاں تک کہ جام شہادت نوش کیا۔[6] مذکورہ تفصیل میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ جب تک کوفہ دار الخلافہ نہ تھا اس وقت تک گورنروں کے ذریعہ سے وہاں کے امور دیکھے جاتے تھے، لیکن جب علی رضی اللہ عنہ نے اسے دار الخلافہ بنایا تو بحیثیت خلیفہ آپ ہی وہاں کے ذمہ دار اعلیٰ ہوگئے اور جب آپ موجود نہ ہوتے تو کسی کو اپنا نائب بنادیتے، بالآخرکوفہ میں علی رضی اللہ عنہ کی سکونت نے اسے بہت اہمیت کا حامل شہر بنا دیا۔[7] مشرقی ریاستیں ا۔ فارس: تاریخی مصادر میں یہ بات ملتی ہے کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے سہل بن حنیف انصاری رضی اللہ عنہ کو فارس کا گورنر بنایا تھا اورایک عرصہ تک آپ اپنی ذمہ داری نبھاتے رہے، لیکن ایک وقت آیا کہ باشندگان فارس آپ کے خلاف ہوگئے اور تقریباً 37ھ میں انھیں وہاں سے نکال دیا۔ علی رضی اللہ عنہ نے جب یہ صورت حال دیکھی تو ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ملے اور فارس کے بارے میں ان سے گفتگو کی، اس وقت ابن عباس رضی اللہ عنہما بصرہ کے گورنر تھے، علی رضی اللہ عنہ نے اور بھی کئی |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |