لوگوں سے مشورہ کرنے کے بعد ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ اتفاق کیا کہ وہ اپنے معاون زیاد بن ابی سفیان کو فارس کی گورنری کے لیے بھیج دیں۔[1] اس مقام پر ایک بات واضح طور سے سامنے آتی ہے کہ مرکزی ریاست بصرہ اور اس کی ماتحت ریاست فارس کے درمیان ربط تھا اور بصرہ کے منصب ولایت پر فائز ہوتے ہوئے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو فارس کے تحفظ کا احساس تھا، کیونکہ وہاں کے معاملات کو منظم کرنے اورحالات کو قابو میں کرنے کے لیے آپ نے اپنے اہم معاون کو وہاں بھیجنے پر علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ اتفاق کرلیا اور پھر زیاد اپنے ساتھ چار ہزار کا لشکر لے کر فارس کی طرف روانہ ہوگئے، وہاں پہنچ کر آپ نے ریاست کے حالات سے مکمل واقفیت حاصل کی اور فتنوں کی سرکوبی کی، اور اقتدار پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے۔[2] زیاد اپنی بے مثال سیاسی قدرت و لیاقت میں مشہور ہوئے، اسی سیاسی مہارت ہی نے آپ کو اس قابل بنایا تھا کہ معمولی نقصان کے ساتھ آپ نے فارس میں امن و استقرار قائم کردیا۔[3] طبری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جب زیادفارس پہنچے تو وہاں کے سرداروں کے پاس اپنے کارندوں کو بھیجا او راپنا ساتھ دینے والوں اور مدد کرنے والوں سے حسن سلوک کا وعدہ کیا، جب کہ مخالفت کرنے والوں کو ڈرایا، دھمکیاں دیں اور انھیں آپس میں ٹکرا دیا، پھر وہ آپس میں ایک دوسرے کے جاسوس بن گئے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ان کی ایک جماعت بھاگ گئی اور ایک جماعت ٹھہر گئی، پھر اس نے بھی آپس میں قتل و خون ریزی کی، اس طرح پورا فارس فسادیوں سے پاک ہوگیا، نہ کوئی آپ کا بہت قریبی دوست رہا او رنہ ہی دشمن۔ اور یہی طریقہ آپ نے کرمان[4] میں بھی اختیار کیا۔ فارس واپس لوٹے اور اس کے تمام علاقوں کا دورہ کیا، اب وہاں کے لوگ اطمینان سے سکونت پذیر تھے اور ریاستی حالات معمول پر آ گئے۔[5] زیاد نے اپنی مدت ولایت میں فارس کے نظم و نسق کو درست کیا، بعض قلعے تعمیر کرائے، خراج سے متعلقہ امور کو منظم کیا اور ریاست کے ماتحت تمام شہروں پر کنٹرول حاصل کیا، یہاں تک کہ وہاں کے حالات پُرامن ہوگئے۔[6] علی رضی اللہ عنہ کی بقیہ مدت خلافت تک زیاد ہی فارس کے گورنر رہے، حالات کو کنٹرول کرنے اور سیاست میں مہارت کے اعتبار سے فارس میں زیاد، علی رضی اللہ عنہ کے مشہور گورنروں میں سے رہے۔[7] یہاں فارس کے تعلق سے یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اندرون فارس حکومتی سطح پر ولایت علی کے علاوہ مزید حکومتی اداروں اور مناصب کا وجود عمل میں آیا، چنانچہ اسی ضمن میں اندرون ریاست خاص خاص شہروں کے متعدد مخصوص گورنروں کا نام ملتاہے، فارس کے بڑے شہروں میں اصطخر ایک شہر ہے جہاں کے گورنر منذر بن جارود |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |