امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ گناہوں سے متعلق قضاء و قدر کے اسرار و رموز پر گفتگو کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ جب اپنے بندہ کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی نیکیوں کو اس کی نگاہوں سے اوجھل کر دیتا ہے اور اس کے دل و زبان سے اسے محو کردیتا ہے، پھر جب گناہ سے آزماتا ہے تو اسے اس کی آنکھوں کے سامنے کردیتا ہے، اور وہ شخص اپنی نیکی بھول جاتا ہے اور اپنے کیے ہوئے گناہ کی فکر میں ڈوبا رہتا ہے، اس طرح اٹھتے بیٹھتے اور صبح و شام ہمہ وقت اس کا گناہ اس کے سامنے ہوتا ہے، اس طرح یہ چیز اس کے حق میں عین رحمت ثابت ہوتی ہے۔ جیسا کہ بعض اسلاف نے فرمایا: ایک انسان گناہ کا کام کرتا ہے اور اس کی وجہ سے جنت میں جاتا ہے اور ایک انسان نیکی کا کام کرتا ہے اوراس کی وجہ سے جہنم میں جاتا ہے، پوچھا گیا: یہ کیسے؟ فرمایا: ایک گناہ گار جب گناہ کرتا ہے تو اس کا گناہ اس کی آنکھوں کے سامنے ہوتا ہے، جب جب اسے اپنے گناہ کا احساس ہوتاہے وہ روتاہے، شرمندہ ہوتاہے، اللہ سے توبہ و استغفار کرتا ہے اس کے سامنے جھکتا ہے اور عاجزی و انکساری کرتاہے اور گناہ کے بدلے کثرت سے نیک اعمال کرتا ہے، اِس طرح یہ گناہ اس کے حق میں رحمت کا سبب بن جاتا ہے، جبکہ جو انسان نیکی کرتا ہے اس کی نیکی برابر اس کی آنکھوں کے سامنے رہتی ہے، وہ اس کے ذریعہ سے احسان جتاتاہے، دوسروں کو دکھاتا ہے ، اپنے رب اور اس کی مخلوق کے سامنے اسے شمار کرتا ہے، اس پر فخر کرتا ہے اور یہ سوچ سوچ کر تعجب کرتا ہے کہ آخر لوگ اس کی تعظیم کیوں نہیں کرتے، اسے عزت کیوں نہیں دیتے اوراسے نیک کیوں نہیں کہتے۔ یہ خیالات اس کے دل میں مسلسل آتے رہتے ہیں یہاں تک کہ ان کے اثرات اس کے دل میں قوی ہوجاتے ہیں، پھر یہی چیزیں اسے جہنم میں داخل کردیتی ہیں۔[1] یہ امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے فرمان ’’خود پسندی عقلوں کے لیے آفت ہے۔‘‘[2] کی مختصر سی تشریح تھی۔ امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا بازاروں کی اصلاح کرنا امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بازار میں لوگوں کے باہمی معاملات کا جائزہ لینے اور اسلامی شریعت کے مطابق انھیں خرید و فروخت کرنے پرابھارنے کے حریص تھے، یہ امر واقعہ ہے کہ بازار کے معاملات میں محاسبہ کرنے پر آپ بہت زیادہ توجہ دیتے تھے، چنانچہ حر بن جرموز المرازی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: میں نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو گھر سے نکلتے ہوئے دیکھا ان کے جسم پر دو چادریں تھیں، آدھی پنڈلی تک ازار پہنے ہوئے تھے، چادر بھی تقریباً وہیں تک لٹکتی تھی، آپ دُرَّہ لیے ہوئے بازار میں گھوم رہے تھے اور انھیں اللہ سے تقویٰ اور حلال تجارت کا حکم دے رہے تھے اور کہتے تھے:ناپ تول برابر برابر کرو اور گوشت کی تنقیح نہ کرو( یعنی |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |