(1) سیّدنا علی رضی اللہ عنہ عہد صدیقی میں سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت پر جنابِ علی رضی اللہ عنہ کی بیعت: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت پر بیعت کرنے سے علی اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما کے پیچھے رہ جانے کے سلسلہ میں بہت سی غیر مستند روایات وارد ہیں، صحیح اسناد سے جو روایات ثابت ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ علی اور زبیر رضی اللہ عنہما نے پہلے مرحلہ ہی میں بیعت کرلی تھی، چنانچہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی تو انصار کے خطباء اٹھے … پھر سقیفۂ بنی ساعدہ میں بیعت خلافت کی کارروائی کو تفصیل سے ذکر کیا۔[1] پھر کہا کہ بالآخرنتیجہ یہ ہوا کہ لوگ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت پر بیعت کرکے وہاں سے نکلے اور جب ابوبکر رضی اللہ عنہ مسجد نبوی میں منبر پر تشریف لے گئے لوگوں پر نگاہ ڈالی، ان میں علی رضی اللہ عنہ نظر نہ آئے آپ نے علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں لوگوں سے دریافت کیا، چنانچہ کچھ انصاری صحابہ باہر گئے اور علی رضی اللہ عنہ کو بلا کر لے آئے۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے چچازاد بھائی، اور داماد! کیا تم مسلمانوں کی جماعت میں انتشار ڈالنا چاہتے ہو؟ انھوں نے جواب دیا: اے خلیفۂ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ ہمیں ملامت و شرمندہ نہ کریں، پھر ان کے ہاتھوں پر بیعت کی، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے زبیر بن عوام ( رضی اللہ عنہ ) کو نہیں دیکھا تو ان کے بارے میں بھی دریافت کیا، صحابہ گئے اور ان کو بھی لے کر آئے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی پھوپھی کے بیٹے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حواری! کیا تم مسلمانوں کی جماعت میں انتشارڈالنا چاہتے ہو؟ انھوں نے بھی جواب دیا: اے خلیفۂ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ ہمیں ملامت وشرمندہ نہ کریں، چنانچہ انھوں نے بھی بیعت کی۔ [2] اس مقام پر ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث بہت اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ کتب حدیث میں صحیح بخاری کے بعد صحیح ترین کتاب ’’الجامع الصحیح‘‘ کے مولف امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی صحت وتصدیق کے لیے اپنے استاذ حافظ محمد بن اسحاق بن خزیمہ کے پاس گئے۔ یہ وہی ابن خزیمہ ہیں جنھوں نے صحیح ابن خزیمہ تالیف کی ہے۔ اور ان سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا۔ ابن خزیمہ نے یہ حدیث لکھ کر امام مسلم کو دی، اور انھوں نے یہ حدیث اپنے استاذ کو پڑھ کر سنائی۔ جب سنا کر فارغ ہوئے تو امام مسلم نے اپنے استاذ سے کہا: یہ حدیث تو ایک ’’بًدَنۃٌ‘‘ یعنی بڑے اور تندرست وقیمتی اونٹ کے مساوی ہے، ابن خزیمہ نے کہا: یہ صرف ایک ’’بَدَنۃ‘‘ کے مساوی نہیں بلکہ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |