تمھیں اللہ سے ڈرتے رہنے کی تلقین کرتا ہوں۔‘‘ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی تشریح میں لکھتے ہیں کہ اس وصیت نبوی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بار بار تاکید کا واجبی تقاضا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت سے محبت اور ان کی توقیر کی جائے، بلکہ یہ ایک فرض ہے جسے چھوڑنے والے کے لیے کوئی عذر قابل قبول نہیں ہے۔[1] اس وصیت نبوی کی اہمیت اور تقاضا کو خلیفۂ اوّل ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اچھی طرح سمجھا، ان کے عقیدت مند رہے، انھیں تکریم اعزاز سے نوازا اور لوگوں کو بھی اس بات کی دعوت دی، فرمایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کے حقوق کا خیال رکھو۔[2] ان کے حقوق کا خیال رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ انھیں کسی طرح تکلیف نہ دو اور نہ ان کے ساتھ بدسلوکی کرو۔[3] امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ان کا احترام کرو اور ان کی عزت کرو۔[4] آپ رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے ان حقوق کی پاسداری کی تاکید ان الفاظ میں کی ہے: اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقرباء سے صلہ رحمی کرنامجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں اپنے اقرباء سے صلہ رحمی کروں۔[5] پس اہل بیت سے محبت کرنا اہل سنت و جماعت کے بنیادی عقائد میں شامل ہے۔ علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اہل سنت و جماعت کے عقائد میں یہ بات شامل ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت سے عقیدت رکھتے ہیں اور ان کے بارے میں وصیت نبوی کی پوری حفاظت کرتے ہیں۔[6] قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، محبت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی علامت یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس سے محبت کی ہے اس سے محبت کی جائے اور جو آپ سے قرابت داری کے باعث اہل بیت میں سے ہے اور صحابہ میں سے ہے خواہ مہاجرین میں سے ہو یا انصار میں سے اس سے محبت کی جائے۔[7] حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ اہل بیت کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی عزت و تکریم کے ہم قطعاً منکر نہیں کیونکہ حسب و نسب اور مقام و مرتبہ کے اعتبار سے روئے زمین پر بسنے والوں میں سب سے پاک اور شریف ترین گھرانے سے ان کا تعلق ہے، خاص طور سے ان کی تقدیس و تکریم اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ وہ واضح اور صحیح سنت نبوی کے پابند تھے اور اپنے اسلاف کی طرح مکمل حق پرست تھے، جیسا کہ عباس اور ان کی اولاد، علی اوران کے اہل بیت اور ان کی ذریت رضی اللہ عنہم ۔[8] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ غزوۂ احد میں: سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور طلحہ بن عثمان کے درمیان اوّلین مقابلہ سے معرکۂ احد کا آغاز ہوا، طلحہ بن عثمان کے ہاتھوں میں مشرکین کا پرچم تھا، اس نے کئی مرتبہ مسلمانوں کو دعوت مبارزت دی، علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |