Maktaba Wahhabi

186 - 263
اللہ تعالیٰ کی توحید پر یہ دلیل کہ جو منعمِ اعظم ہووہی عبادت کے مستحق ہیں از سعیدی رحمہ اللہ: اللہ تعالیٰ فرماتےہیں: ’’ أَفَمَنْ يَخْلُقُ كَمَنْ لَا يَخْلُقُ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں القادر الحکیم کے وجود پر دلائل ذکر فرمائے۔نیز اللہ تعالیٰ نے بندوں کو جو نعمتیں عطا فرمائی ہیں ان کو تفصیل سے بیان فرمایا ہے‘اور اللہ تعالیٰ نے اپنے احسانات کا ذکر فرمایا ہے اور ان احسانات کی وجہ سے اللہ تعالیٰ عبادت کے مستحق ہیں اور چونکہ اللہ کے غیر نے ان میں سے کوئی نعمت پیدا نہیں کی اور انسانوں پر کوئی احسان نہیں کیا تو پھر اللہ تعالیٰ کے غیر کی عبادت کرنا باطل ہے۔اور جب یہ ثابت ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ ہی تمام نعمتوں کے عطا فرمانے والے ہیںاور تمام اچھائیوں کے پیدا کرنے والے ہیں تو پھر اُن کو چھوڑ کر اس کی عبادت کرنا جس نے کسی چیز کو پیدا نہیں کیا‘وہ قطعاً خلافِ عقل اور باطل ہے۔ اس آیت کا معنی یہ ہے کہ جو اِن نعمتوں کے پیدا فرمانے والے ہیں کیا وہ اس کی مثل ہو سکتے ہیں جس نے کسی چیز کو پیدا نہیں کیا‘بلکہ وہ کسی چیز کے پیدا کرنے پر قادر نہیں ہیں ‘سو تم نصیحت کیوں نہیں حاصل کرتے۔اور اس میں یہ تنبیہ ہے کہ عبادت صرف اسی کی کرنی چاہیے جو منعمِ اعظم ہو اور جن کی یہ کفار عبادت کرتے ہیں یہ محض بًت ہیں اور جمادات ہیں‘نہ ان کی عقل ہے نہ قدرت ہے نہ اختیار ہے سو تم ان بتوں کی عبادت کیوں اختیار کرتے ہو اور ان کی عبادت میں مشغول ہو کر اللہ عزوجل کی عبادت کو کیوں ترک کرتے ہو۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی الوہیت اور استحقاق عبادت پر اس طرح استدلال فرمایا ہے جس طرح اس آیت میں استدلال ہے’’ أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا قُلِ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلَا تُنْظِرُونِ‘‘[2](بھلا ان کے پاؤں ہیں جن سے چلیں یا ہاتھ ہیں جن سے پکڑیں یا آنکھیں ہیں جن سے دیکھیں یا کان ہیں جن سے سنیں؟ کہہ دو کہ اپنے شریکوں کو بلالو اور میرے بارے میں(جو)تدبیر(کرنی ہو)کرلو اور مجھے کچھ مہلت بھی نہ دو(پھر دیکھو کہ وہ میرا کیا کرسکتے ہیں) ان آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جس کے چلنے کے لیے پاؤں ہوں وہ اس سے افضل ہے جس کے پاس چلنے کے لیے پاؤں نہ ہوں۔اسی طرح جس کے دیکھنے اور سننے کےلیے آنکھیں اور کان ہیں ‘وہ اس سے افضل ہے جس کی آنکھیں اور کان نہیں ہیں توان بتوں کی عبادت اس لیے باطل ہے کہ یہ تم سے افضل نہیں ہیں۔عبادت اس کی ہونی چاہیے جو سب سے افضل ہو‘لہٰذا جس نے کسی چیز کو پیدا نہیں کیا‘اس کی عبادت میں مشغول ہونا اور اس کے مقابلہ میں اس کی عبادت کو ترک کر دینا جس نے سب
Flag Counter