Maktaba Wahhabi

747 - 1201
مقام نخیلہ جو کہ اس وقت کوفہ سے دو میل کے فاصلہ پر تھا، وہاں پر آپ کی فوج اکٹھا ہوئی، پھر عراق کے مختلف صوبوں اور علاقوں سے دیگر قبائل کی افواج آآکر وہاں جمع ہوئیں۔[1] آپ نے کوفہ کی دیکھ بھال ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کے حوالہ کی اور نخیلہ سے آٹھ ہزار جنگجوؤں کا ایک فوجی دستہ زیاد بن نصر الحارثی کی قیادت میں روانہ کیا، پھر ان کے پیچھے ہی دیگر چار ہزار فوجیوں کو شریح بن ہانی کی قیادت میں روانہ کیا، خود اپنا لشکر لے کر مدائن (بغداد) کی طرف نکل گئے، وہاں دیگر جنگجو بھی آپ کے لشکر میں آملے، آپ نے ان جدید جنگجوؤں پر سعد بن مسعود ثقفی کو امیر بنایا، اور تین ہزار کی تعداد میں ایک گشتی دستہ موصل کے لیے روانہ کردیا،[2] اور مشرقی فرات کے ساحل پر الجزیرہ کی شاہراہ پر چل پڑے، یہاں تک کہ قرقیسیاء کے قریب پہنچ گئے۔[3] وہاں آپ کو طلاع ملی کہ معاویہ رضی اللہ عنہ بھی دو دو ہاتھ کرنے کے لیے نکل پڑے ہیں اور صفین میں ان کی فوج نے پڑاؤ ڈالا ہے، علی رضی اللہ عنہ تھوڑا اور آگے بڑھ کر ’’رقہ‘‘[4]تک گئے اور وہاں سے مغرب کی جانب فرات کو عبور کیا اور صفین پہنچ گئے۔[5] 7۔ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا صفین کے لیے نکلنا: سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ قاتلین عثمان کو مات دینے میں بہت مستعد تھے، آپ ان مصری بلوائیوں کو مدینہ سے لوٹتے ہوئے گھیرنے میں کامیاب ہوگئے تھے جنھوں نے مدینہ پر ہلہ بولا تھا اور عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کرکے واپس لوٹ رہے تھے، انھیں میں سے ایک ابوعمرو بن بدیل الخزاعی بھی تھا۔[6] مزید برآں مصر میں آپ کے مویدین و مددگار بھی تھے جو عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کے بدلہ کے طلب گار تھے۔ مصریوں میں سے ’’خربتا‘‘ والے جو کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے ہم خیال تھے انھوں نے اپنے مقابل میں محمد بن ابوحذیفہ کو 36ھ کی مختلف جھڑپوں میں شکست بھی دی تھی، اسی طرح آپ رضی اللہ عنہ مدینہ پر ہلہ بولنے والے شاطر ذہن اور نمایاں کردار ادا کرنے والے سازشی مصریوں کو بھی ادھر دبوچا تھا، مثلاً: عبدالرحمن بن عدیسی، کنانہ بن بشر اور محمد بن ابوحذیفہ وغیرہ اس میں پیش پیش تھے، آپ نے انھیں فلسطین میں قید کردیا تھا اور پھر ذی الحجہ 36ھ میں انھیں تہ تیغ کیا تھا، یہ اسی وقت کی بات ہے جب کہ آپ ابھی صفین کے لیے نہیں نکلے تھے۔[7] بہرحال جب معاویہ رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ عراقی فوج مجھ سے جنگ کے لیے حرکت میں آچکی ہے تو آپ نے
Flag Counter