Maktaba Wahhabi

125 - 1201
نافرمانی پر ابھارتا تھا اور مجھے بتاتا تھا کہ آپ سے ملنے کا عقیدہ باطل ہے، لہٰذا جس طرح اس نے مجھے گمراہ کیا تو اسے گمراہ کردے، چنانچہ جب اس کا ساتھی مرے گا تو دونوں جہنم میں اکٹھے کیے جائیں گے او رکہا جائے گا، تم دونوں ایک دوسرے کے بارے میں کیا کہتے ہو، پھر پہلے مرنے والا کہے گا: اے اللہ یہ مجھے برائی کا حکم دیتا تھا، بھلائیوں سے روکتا تھا، اسی نے آپ اور آپ کے رسول کی نافرمانی پر مجھے ابھارااو رکہا کہ آپ سے ملنے کا عقیدہ غلط و باطل ہے، میرا دوست بہت برا اور غدار دوست ہے۔[1] (6) زہد قرآن کے دو کلمات کے درمیان ہے: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: زہد، قرآن کریم کے دو کلمات کے درمیان پوشیدہ ہے، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: لِّكَيْلَا تَأْسَوْا عَلَىٰ مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا بِمَا آتَاكُمْ ۗ (الحدید:23) ’’تاکہ تم نہ اس پر غم کرو جو تمھارے ہاتھ سے نکل جائے اور نہ اس پر پھول جاؤ جو وہ تمھیں عطا فرمائے۔‘‘ آپ نے فرمایا: جو ماضی پر رنجیدہ نہ ہوا، اور مستقبل پر فخر نہ کیا ، یقینا اس نے زہد دونوں ہاتھوں سے بٹور لیا۔[2] (7) حالتِ نماز میں قرآني آیات میں تدبر و انہماک: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے صراحتاً فرمایا کہ نمازی کے لیے مستحب ہے کہ جب وہ رحمت الٰہی والی آیات سے گزرے تو اللہ سے اس کی رحمتوں کا سوال کرے اورجب عذاب والی آیات سے گزرے تو اس سے اللہ کی پناہ کا طالب ہو۔ چنانچہ عبد خیر الہمدانی سے روایت ہے کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو نماز میں یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا: سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى ﴿١﴾ اس کے جواب میں آپ نے کہا: ((سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلیٰ)) [3] حجر بن قیس المدری سے روایت ہے کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کے پاس رات گزاری، آپ تہجد کی نماز میں قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے جب اس آیت پر پہنچے: أَفَرَأَيْتُم مَّا تُمْنُونَ ﴿٥٨﴾ أَأَنتُمْ تَخْلُقُونَهُ أَمْ نَحْنُ الْخَالِقُونَ ﴿٥٩﴾ (الواقعۃ:58 -59) ’’تو کیا تم نے دیکھا وہ (نطفہ) جو تم ٹپکاتے ہو؟ کیا تم اسے پیدا کرتے ہو، یا ہم ہی پیدا کرنے والے ہیں؟‘‘ تو آپ ٹھہر گئے اور تین مرتبہ کہا: نہیں بلکہ اے میرے رب تو ہی یہ کرتاہے، پھر آپ اگلی آیات کی تلاوت کی: أَفَرَأَيْتُم مَّا تَحْرُثُونَ ﴿٦٣﴾ أَأَنتُمْ تَزْرَعُونَهُ أَمْ نَحْنُ الزَّارِعُونَ ﴿٦٤﴾ (الواقعۃ: 63-64) ’’پھر کیا تم نے دیکھا جو کچھ تم بوتے ہو ؟ کیا تم اسے اگاتے ہو، یا ہم ہی اگانے والے ہیں ؟‘‘
Flag Counter