Maktaba Wahhabi

606 - 1201
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’رفض وتشیع کی اصل بنیاد زندیق منافقین ہیں اور زندیق ابن سبا اس کا موسس ہے۔ اس نے علی رضی اللہ عنہ کی شخصیت و عقیدت میں غلو کیا، آپ کی امامت و خلافت کی طرف دعوت دی، اس پر نص ہونے اور آپ کی عصمت کا دعویٰ کیا۔‘‘[1] امام شاطبی[2] (متوفٰی 790ھ) اشارہ کرتے ہیں کہ سبائیت اعتقادی بدعات میں سے ہے جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبود کا وجود تسلیم کرتے ہیں، یہ بدعت تمام بدعات سے مختلف ہے۔[3] مقریزی (متوفٰی 845ھ) اپنی کتاب ’’ الخطط والآثار…‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’عبداللہ بن سبا علی رضی اللہ عنہ کے زمانہ سے ہی آپ کے نام امامت و خلافت کی وصیت آپ کی رجعت اور تناسخ ارواح کا عقیدہ عوام کے درمیان لے کر اٹھ کھڑا ہوا۔‘‘[4] شیعي کتب مراجع و مصادر میں ابن سبا کا ذکر: شیعہ عالم الکشی نے محمد بن قولویہ سے روایت کیا ہے کہ مجھ سے سعد بن عبداللہ نے بیان کیا اور اس نے کہا کہ مجھ سے یعقوب بن یزید اور محمد بن عیسیٰ نے بیان کیا اور ان دونوں نے علی بن مہزیار سے روایت کیا، اس نے فضالہ بن ایوب ازدی سے روایت کیا اور اس نے ابان بن عثمان سے کہ میں نے ابو عبداللہ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’عبداللہ بن سبا پر اللہ کی لعنت ہو، اس نے امیر المومنین کے بارے میں ربوبیت کا دعویٰ کیا۔ اللہ کی قسم! امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ اللہ کے اطاعت شعار بند ے تھے، بربادی ہو اس کی جس نے ہم پر جھوٹ باندھا، ایک جماعت ایسی ہے جو ہمارے بارے میں ایسی باتیں کہتی ہے جسے ہم سوچتے بھی نہیں، اس سے ہم اللہ کے ہاں اپنی برأت کا اظہار کرتے ہیں۔ ‘‘[5] یہ ر وایت شیعوں کے نزدیک سنداً بالکل صحیح ہے۔ [6] دوسرے شیعی مؤرخ القمی نے ’’کتاب الخصال‘‘ میں اسی روایت کو دوسری موصول سند سے نقل کیا ہے۔ اسی طرح ’’روضات الجنات‘‘ کے مؤلف نے ابن سبا کا ذکر صادق ومصدوق امام ہی کی زبان میں کیا ہے، جس میں انھو ں نے ابن سبا کے متہم بالکذب ہونے بلکہ جھوٹ بکنے اور راز کی باتوں اور تاویلات کو عام کرنے کی وجہ سے اس پر لعنت بھیجی ہے۔ [7]
Flag Counter