اسی طرح ابو عاصم خُشیش بن اصرم (متوفٰی 253ھ) نے اپنی کتاب ’’الاستقامۃ ‘‘ میں علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں سے ابن سبا کے ساتھیوں کی ایک جماعت کو نذر آتش کرنے کا واقعہ نقل کیا ہے۔[1] جاحظ[2] (متوفی 255ھ) ابن سبا کی طرف اشارہ کرنے والے اولین لوگوں میں سے ایک ہے۔[3] لیکن ابن سبا کے بارے میں اس کی روایت سب سے قدیم نہیں ہے جیسا کہ ڈاکٹر جواد علی بیان کرتے ہیں۔[4] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں زندیقوں کی ایک جماعت کو نذر آتش کرنے کا واقعہ صحاح، سنن اور مسانید کی کتب میں موجود ہے۔[5] اور عبداللہ بن سبا اور اس کی جماعت کے لیے زندیق کا لفظ کوئی نیا نہیں ہے بلکہ وہ اس کی جماعت کے مستحق ہیں۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ رافضیت کی بنیاد زندیق عبداللہ بن سباء کے ہاتھوں سے پڑی۔‘‘ [6] اور امام ذہبی فرماتے ہیں: ’’ عبداللہ بن سبا متعصب زندیقوں میں سے ہے، گمراہ ہے اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا ہے۔‘‘ [7] حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’عبداللہ بن سبا متعصب زندیقوں میں سے ہے۔ اس کے پیروکاروں کو سبائی کہا جاتا ہے۔ یہ لوگ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی الوہیت کا عقیدہ رکھتے ہیں، جب کہ آپ نے اپنے دور خلافت میں انھیں اگ میں جلادیا تھا۔‘‘ [8] جرح وتعدیل کی کتب میں بھی ابن سبا کا ذکر ملتا ہے۔ ابن حبانؒ (متوفٰی 354ھ) کہتے ہیں: ’ ’محمد بن سائب کلبی مؤرخ سبائی عبداللہ بن سبا کے ساتھیوں میں سے تھا، ان لوگوں میں سے تھا جن کا عقیدہ ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کی وفات نہیں ہوئی ہے، وہ قیامت سے پہلے دنیا میں لوٹیں گے…یہ لوگ جب کوئی بادل کا ٹکڑا دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ اس میں امیر المومنین ہیں۔‘‘ [9] اسی طرح کتب انساب بھی عبداللہ بن سبا کی طرف سبائیوں کی نسبت ثابت کررہی ہیں جن کے مطابق یہ سب متعصب روافض ہیں، عبداللہ بن سبا اصلاً ایک یمنی یہودی تھا، اس نے بظاہر اسلام کا لبادہ اوڑھ لیا تھا۔[10] عبداللہ بن سبا کے سلسلہ میں صرف سیف بن عمر کی روایات ہی مرجع نہیں ہیں بلکہ ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں متعدد ایسی روایات بیان کی ہیں جن کی سند میں سیف بن عمر نہیں ہے اور یہ روایات ابن سبا کے وجود کو ثابت کرتی ہیں اور اس کی کارستانیوں کو بیان کرتی ہیں۔ [11] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |