Maktaba Wahhabi

909 - 1201
اس کے پیچھے چند اہم اور بنیادی عوامل کار فرما ہیں جنھیں مختصراً اس طرح بیان کیا جاسکتا ہے۔ آزمائشیں اور مشکلات: دعوت دین کے لیے پُرجوش نوجوانوں میں تشدد کا رجحان اس لیے بڑھا کہ انھیں اس راستہ میں مختلف قسم کی آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا اور انھوں نے بہت تکالیف جھیلیں، تو ردعمل کے طور سے انھوں نے تشدد کا جواب تشدد سے دیا اور پھر یہی چیز ان کی طبیعت ثانیہ بن گئی۔ دعوت و تبلیغ کے اصولوں سے ناواقفیت: دعوت وتبلیغ سے میری مراد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے، یہ ایک اہم ذمہ داری ہے جو پوری امت مسلمہ پر عائد ہوتی ہے، لہٰذا جو شخص اس منصب پر فائز ہو اسے صاحب فقہ و بصیرت ہونا چاہیے، تاکہ وہ آسانی کے ساتھ امت کی مصلحتوں کو بروئے کار لائے اور مفاسد کو روک سکے، نیز اسے چند باتوں کا جاننا اور سمجھنا ضروری ہے، انھیں میں سے ایک بات یہ ہے کہ یہ ذمہ داری کبھی دل، کبھی زبان اور کبھی ہاتھ سے ادا کرنا واجب ہے۔ اسی مقام پر بعض لوگ غلطی کرجاتے ہیں اور بے صبری، نادانی و لا علمی کی وجہ سے صرف ہاتھ یاصرف زبان کے ذریعہ سے اس ذمہ داری کو نبھانا چاہتے ہیں۔ وہ نہیں دیکھتے کہ کیا کرنا مناسب ہے اور کیا نامناسب، کسے انجام دیا جاسکتا ہے اور کسے نہیں۔ بس وہ اس راستہ میں اپنی زبانیں اور ہاتھ چلاتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کر رہے ہیں، حالانکہ وہ اطاعت نہیں کر رہے ہوتے بلکہ شرعی حدود کو توڑ رہے ہوتے ہیں۔[1] اسی طرح مخاطب کی حالت اور قوت قبولیت کی رعایت ضروری ہے، اس میدان کے کارکنان کو میرا مشورہ یہ ہے کہ وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لیے صراط مستقیم کی راہ اپنائیں، منزل تک پہنچنے کا یہ سب سے قریبی راستہ ہے، اسی طرح اس راستہ میں نرم پہلو اختیار کرنا، بردبار ہونا اور مشکلات پر صبر کرنا بھی ضروری ہے، اگر اس منصب کا ذمہ دار بردبار اور صبر کرنے والا نہ ہوا تو بناؤ سے زیادہ بگاڑ پیدا ہوسکتا ہے، گویا اس راستہ میں تین چیزیں بالکل ضروری ہیں،علم، نرمی اور صبر یعنی ذمہ داری اٹھانے سے پہلے بردباری اور اسے نبھاتے ہوئے نرمی اور میدان میں اترنے کے بعد اس پر صبر۔ قاضی ابویعلیٰ فرماتے ہیں: ’’امر بالمعروف اور نہی عن المنکر یعنی دعوت الی اللہ کا کام وہی شخص کرے جو سمجھتا ہو کہ میں کیا کہہ رہا ہوں اور جانتا ہو کہ میں کس بات سے منع کر رہا ہوں۔‘‘ [2] یہ چند باتیں تھیں جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے متعلق تھیں۔ ان باتوں سے ناواقفیت اور ان چیزوں کی عدم رعایت دعوت الی اللہ کے راستہ میں تشدد و سختی کے رجحان کا سبب بنتی ہیں۔ ہمارے بعض نوجوان میدانِ دعوت و ارشاد میں، لوگوں سے اصلاحی گفتگو کرنے اور خلاف شرع کاموں سے
Flag Counter