Maktaba Wahhabi

510 - 1201
علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہودی، نصرانی اور ہر ذمی کی دیت مسلمان کی دیت کی طرح ہے۔[1] ف:… ریڑھ کی ہڈی کی دیت: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک اگر کوئی شخص کسی کی ریڑھ کی ہڈی توڑ دے اور وہ جماع کی قوت سے محروم ہوجائے تو توڑنے والے پر پوری دیت عائد ہوگی، چنانچہ آپ فرماتے ہیں: اگر ریڑھ کی ہڈی توڑ دی اور وہ شخص قوت جماع سے محروم ہوگیا تو اس میں ایک کامل دیت ہے۔[2] ص:… اعور (کانا) کی آنکھ: ابن قدامہ علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نقل کرتے ہیں کہ آپ کے نزدیک اگر کوئی شخص یک چشم کی دوسری آنکھ پھوڑ دے تو اس کی پوری دیت ہوگی، البتہ اگر کانا شخص قصاصاً دوسرے کی ایک آنکھ پھوڑ دے اور نصف دیت لے لے تو یہ اس کے لیے جائز ہے۔[3]اس لیے کہ کانے کی ایک آنکھ کی بینائی دونوں آنکھوں کے برابر ہے، اس لیے اس میں پوری دیت ہے۔[4] ق:… انگلیوں کی دیت: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک ہر انگلی کی دیت، مکمل دیت کا دسواں 10-1 حصہ ہے، یعنی ایک انگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔ عاصم بن ضمرہ علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: انگلیوں میں دیت (دسواں 10-1 حصہ) ہے۔[5] اور ایک روایت میں اس طرح ہے کہ انگلیوں میں عُشر العشر (دس کا دسواں 10-1 ) ہے۔[6] تعزیرات اگر کسی شخص کا جرم شرعی حدود تک نہیں پہنچتا تھا تو علی رضی اللہ عنہ جرم کی پاداش میں اس پر تادیبی کارروائی کرتے تھے، اور تعزیری سزاؤں کے ذریعہ سے اسے غلط کاری سے روکتے تھے اور چونکہ تعزیری سزا کا کوئی مقرر معیار نہیں ہے، اس لیے آپ جرم اور سزا کے درمیان موافقت پیدا کرنے کی کوشش کرتے تھے، جرم جس قدر بڑا ہوتا، سزا بھی اسی کے مناسب ہوتی، جرم اور مجرمین کے اعتبار سے علی رضی اللہ عنہ نے تعزیری سزاؤں کے لیے مختلف وسائل استعمال کیے۔[7] یہاں چند ایک کو بطور مثال ذکر کیا جارہا ہے: 1۔ ہاتھ سے مارنا: سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے اور علی رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ طواف میں تھے، دورانِ طواف ایک آدمی نے عمر رضی اللہ عنہ سے شکایت کی او رکہا کہ اے امیر المومنین! علی بن ابی طالب سے مجھے بدلہ دلوائیے، عمر رضی اللہ عنہ
Flag Counter