سب سے زیادہ طاقتور تھے۔[1] دوسری روایت میں ہے کہ جب جنگ کے شعلے بھڑکنے لگے اور دونوں طرف کی افواج گتھم گتھا ہوگئیں تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھاگ کر پناہ لینے لگے، دشمن کے قریب آپ سے زیادہ کوئی نہیں تھا۔[2]امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے چند یہودیوں کے مطالبہ پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت و شفقت، کرم و احسان، شجاعت و جوانمردی اور تواضع جیسے اخلاق کریمانہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے لیے سب سے زیادہ مشفق و رحیم تھے، یتیم کے لیے باپ کی طرح مہربان، بیواؤں کے لیے حد درجہ کرم فرما، بہادری بے مثال، سخاوت ایسی کہ دونوں ہاتھوں سے لٹاتے، حسن و جمال میں یکتا تھے، جبہ آپ کی پوشاک تھی اورجو کی روٹی خوراک، سالن کی جگہ دودھ اور کھجور کی چھالوں سے بھرا ہوا چمڑے کا تکیہ استعمال کرتے تھے، ببول کی چارپائی تھی، جو مضبوط رسیوں سے بٹی ہوئی تھی۔‘‘ [3] آپ کے دو عمامہ تھے، ایک کا نام سحاب[4] اور دوسرے کا عقاب تھا، آپ کی تلوار کا نام ’’ذوالفقار‘‘[5]اور پرچم کا نام ’’الغرائ‘‘ تھا۔[6] آپ کی اونٹنی کا نام ’’عضبائ‘‘[7]خچر کا نام ’’دلدل‘‘[8]گدھے کا نام ’’یعفور‘‘، گھوڑے کا نام ’’مرتجز‘‘[9]بکری کا نام ’’برکۃ‘‘ اور عصا کا نام ’’ممشوق‘‘ تھا۔[10] ’’لوائ‘‘ کا نام ’’حمد‘‘ تھا، اونٹ کو خود باندھتے اور گھوڑی کے چارا دانے کا انتظام خود کرتے تھے، اپنے پھٹے کپڑے میں پیوند لگاتے اور جوتے خود سِی لیتے۔ [11] 6۔ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ اور اتباع نبوی: آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع کے شیدائی تھے۔ آپ کی عملی زندگی میں اس کی زندہ مثالیں موجود ہیں، یہاں |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |