اظہار رائے کا موقع دینا چاہیے نہ یہ کہ ان کے لیے قید خانوں کے دروازے کھول دیے جائیں اور ان کے منہ پر تالے لگا دیے جائیں۔ صلح حدیبیہ کے اہم موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ واضح کردیا کہ اسلامی معاشرہ میں اظہاررائے کی آزادی کو ضمانت دی جائے اور مسلم معاشرہ میں ہر فرد کو اظہار رائے کی آزادی ہے، اگر چہ یہ رائے حاکم وقت یا خلیفہ پر نکتہ چینی ہی کیوں نہ ہو، مسلم فردکو حق ہے کہ وہ اپنا نظریہ پیش کرے لیکن شرط یہ ہے کہ یہ سب کچھ امن وامان کے ماحول میں ہو، دہشت گردی اور بغاوت کا سہارا نہ لیاجائے کہ جو آزادی فکر ورائے کا گلاگھونٹتاہے۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ یہ موقف اختیار کرسکتے ہیں تو حاکم وقت سے کسی رائے میں مخالفت رکھنا بدرجۂ اولی کوئی عیب کی بات نہیں ہے اور کوئی ایسا جرم نہیں ہے جو موجب سزاہو، اور مخالفت کرنے والوں کو جیل خانوں کی تہ میں دھکیل دیا جائے۔ [1] اسی طرح غزوۂ حدیبیہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا موقف ہمیں تعلیم دیتاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناخوشگوار حالات میں کتنے مشفقانہ انداز میں اپنے صحابہ کی تربیت کرتے تھے۔ اس موقع پر دیگر اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ علی رضی اللہ عنہ نے بھی شرف وعظمت کا یہ تاج الٰہی پہنا: لَّقَدْ رَضِيَ اللَّـهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ (الفتح: 18) ’’بلاشبہ یقینا اللہ ایمان والوں سے راضی ہوگیا، جب وہ اس درخت کے نیچے تجھ سے بیعت کر رہے تھے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَنْ یَدْخُلَ أَحَدُ النَّارَ بَایَعَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ۔))[2] ’’جس نے اس درخت کے نیچے بیعت کی وہ ہر گز ہرگز جہنم میں نہ جائے گا۔‘‘ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے دیگر رفقاء مثلاً ابوبکر و عمر وغیرہ رضی اللہ عنہم اس سے قبل بدر میں امتیازی نشان اور شرف عظیم حاصل کرچکے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((وَمَا یُدْرِیْکَ لَعَلَّ اللّٰہَ اطَّلَعَ عَلَی أَہْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اِعْمَلُوْا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ۔))[3] ’’تمھیں کیا معلوم اللہ نے اہل بدر پر نظر کرم کی اور فرمایا: جو چاہو کرو میں نے تمھیں بخش دیا ہے۔‘‘ عمرۃ القضا7ھ اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نیز دختر حمزہ رضی اللہ عنہا کی کفالت : اسلامی تعلیمات کی تاثیر سے انسانی عقل ودماغ میں ایک تغیر و انقلاب پیدا ہوگیا، لڑکیاں جو کہ عرب شرفاء کے یہاں باعث ننگ وعارتھیں اور جنہیں اپنی عار وخفت مٹانے کے لیے بعض عرب قبائل زندہ درگور کردیا کرتے تھے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |