Maktaba Wahhabi

435 - 1201
توانھیں امیدوں اور رغبتوں کی آس دلاؤ، اس لیے کہ جب کسی نفس میں ترغیب و ترہیب یکجا ہوجاتے ہیں تو نفوس ان کے تابع اور قبضہ میں ہوجاتے ہیں۔[1] (9) کسي مسلمان کو خوش کرنا: امیرالمومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اپنے مسلمان بھائی کو خوش کردینا اللہ کی مغفرت کا ذریعہ ہے۔[2] (10) تین کام انتہائي گراں ہیں: علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: تین کام انتہائی گراں و مشکل ہیں، حق کے لیے خود کو جھکا دینا، ہر حالت میں اللہ کا ذکر کرنا، مال کے ذریعہ سے اپنے بھائی کی غم خواری کرنا۔[3] مہلک امراض، جن سے امیر المومنین علی بن ابی طالب نے ڈرایا: (1) گناہ کا اثر: علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: گناہ عبادت میں کاہلی، رزق میں تنگی اور لذت میں کمی لاتا ہے۔پوچھا گیا کہ لذت کی کمی کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: گناہ گار کو جب حلال کی لذت ملنے لگتی ہے تو گناہ اسے مکدر کرنے لگتا ہے۔[4] آپ نے صرف گناہ کے انجام بد سے ڈرانے اور خوف دلانے پر اکتفا نہ کیا بلکہ انسانوں کو گناہوں سے باز رہنے پر بھی ابھارا، چنانچہ فرماتے ہیں: ’’جو شخص بغیر خاندان کی عزت، اور بغیر کثرتِ اولاد کے نسل کی بقا، اوربغیر مال کے مال داری چاہتاہو اسے چاہیے کہ گناہ کی ذلت سے اطاعت الٰہی کی عزت کی طرف پلٹ جائے۔‘‘[5] نیز ایک موقع پر فرمایا: ’’اگر مکارم اخلاق سے آراستہ ہونا چاہتے ہو تو محرمات سے پرہیز کرو۔‘‘[6] (2) لمبي امید اور نفس پرستي: ایک مرتبہ امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کوفہ کے منبر پر خطبہ دیا اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: اے لوگو! میں تمھارے بارے میں لمبی امید اور نفس پرستی کا زیادہ خوف کھاتا ہوں، اس لیے کہ لمبی امید آخرت کو بھلا دیتی ہے اور نفس پرستی حق سے روکتی ہے۔ سن لو! دنیا پیٹھ پھیر کر بھاگ گئی اور آخرت کی گھڑی سامنے آگئی، ان دونوں میں سے ہر ایک کی اولادیں ہیں، لہٰذا تم آخرت والے بنو، دنیا والے نہ بنو۔ یہ ایّامِ عمل ہیں ایّام حساب نہیں، کل آخرت میں ایّام حساب ہیں ایّام عمل نہیں۔[7]
Flag Counter