(5) سیّدنا علي رضی اللہ عنہ کي زباني مریض کي عیادت کي فضیلت: ثویر بن ابی فاختہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا کہ علی رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا کہ چلو حسن کی عیادت کر آئیں۔ ہم وہاں گئے تو دیکھا کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ موجود ہیں، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: اے ابوموسیٰ کیسے تشریف لائے تھے، عیادت کرنے یا زیارت کرنے؟ انھوں نے فرمایا: نہیں، بلکہ عیادت کرنے۔ اس وقت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَعُوْدُ مُسْلِمًا غُدْوَۃً، إِلَّا صَلَّی عَلَیْہِ سَبْعُوْنَ أَلْفَ مَلِکٍ حَتّٰی یُمْسِیَ، وَإِنْ عَادَہً عَشِیَّۃً إِلَّا صَلَّی عَلَیْہِ سَبْعُوْنَ أَلْفَ مَلَکٍ حَتّٰی یُصْبِحَ۔))[1] ’’اگر کوئی مسلمان صبح کے وقت اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتاہے تو ستّر(70) ہزار فرشتے شام تک اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں اور اگر شام کے وقت عیادت کرتا ہے تو صبح تک ستّر ہزار فرشتے اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔‘‘ (6) سیّدنا علي رضی اللہ عنہ اپنے بیٹے حسن رضی اللہ عنہ کي خطابت پر حوصلہ افزائي کرتے ہیں: ایک دن آپ نے اپنے بیٹے حسن رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے بیٹے! کیا تم میرے سامنے خطبہ نہیں دے سکتے کہ میں اسے سنوں؟ حسن رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: آپ کی موجودگی میں خطبہ دیتے ہوئے میں شرم کھاتا ہوں، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ پیچھے جاکر ایسی جگہ بیٹھ گئے کہ حسن رضی اللہ عنہ آپ کودیکھ نہ سکیں، پھر حسن رضی اللہ عنہ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور علی رضی اللہ عنہ سن رہے تھے، پھر آپ نے نہایت فصیح وبلیغ خطبہ دیا اور جب خطبہ سے فارغ ہوکر واپس ہوئے تو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے: ذُرِّيَّةً بَعْضُهَا مِن بَعْضٍ ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٣٤﴾ (آل عمران:34)[2] ’’ایسی نسل جس کا بعض بعض سے ہے اور اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘ (7)میں ویسا نہیں ہوں جیسا کہ تم کہہ رہے ہو: عمروہ بن مرہ ابوالبختری سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور آپ کی تعریف کرنے لگا، جب کہ اس کی حقیقت حال کا علم آپ کو پہلے ہی ہو چکا تھا، آپ نے اس کی تعریف سن کر فرمایا: میں ویسا نہیں ہوں جیسا کہ تم کہہ رہے ہو اور تم میرے بارے میں جو سوچتے ہو میں اس سے بلند ہوں۔[3] (8) شہوت پرستي سے ڈرانا: امیرالمومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اپنے اوپر شہوتوں کی حکومت نہ ہونے دو، اس کا فوری انجام برا ہے اور اخروی انجام خطرناک ہے، اگر دیکھو کہ ڈرانے اور دھمکانے کے باوجود وہ بہکانے سے باز نہیں آتیں |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |