اتنے میں وہاں عمار رضی اللہ عنہ پہنچ گئے اور کہا: یہ کون ہے جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ کے حق میں نازیبا کلمات کہہ رہا ہے؟ چپ ہو جا مردُود، بدبخت اور نالائق۔[1] اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ہٹ جا یہاں سے مردُود،و بدتمیز، کیا تو حبیبۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دے رہا ہے۔[2] اور ایک روایت میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس عائشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر ہوا، تو آپ نے فرمایا: انھیں کچھ مت کہو، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ ہیں۔[3] ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا اور امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کا تقابل ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا صدیقہ بنت صدیق، یعنی ابوبکر عبداللہ بن ابوقحافہ رضی اللہ عنہما کی صاحبزادی ہیں۔ آپ کی والدہ ام رومان بنت عویمر کنانیہ رضی اللہ عنہا ہیں، بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے چاریا پانچ سالوں بعدآپ کی ولادت ہوئی، چھ سال کی عمر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عقد نکاح ہوا اور نو سال کی عمر میں رخصتی ہوئی، باختلاف روایات شوال 1ھ میں یا 2ھ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے خلوت کی، آپ وہ خوش قسمت خاتون ہیں جن کی سات آسمانوں کے اوپر سے براء ت کا اعلان آیا۔ازواج مطہرات میں آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے علاوہ کسی کنواری عورت سے شادی نہیں کی، مسلم خواتین میں بالاتفاق فقہ و بصیرت میں آپ کا کوئی ثانی نہیں، تمام اکابر صحابہ جب دین کے کسی مشکل مسئلہ میں الجھ جاتے تو آپ رضی اللہ عنہا ہی کی طرف رجوع کرتے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اس وقت آپ کی عمر کل (18) اٹھارہ سال تھی۔ 17/رمضان 58ھ میں آپ رضی اللہ عنہا کی وفات ہوئی۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور بقیع میں آپ کی تدفین ہوئی۔[4] آپ کے بے شمار مناقبت و فضائل ہیں اور متعدد صحیح احادیث میں آپ کی چند ایسی فضیلت وارد ہیں جن میں آپ رضی اللہ عنہا دیگر امہات المومنین سے ممتاز ہیں، ان میں چند ایک کا یہاں ذکر ہو رہا ہے۔ 1۔حریم نبوی بننے سے پہلے…: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: (( اُرِیْتُکِ فِي الْمَنَامِ ثَلَاثَ لَیَالٍ، جَائَ نِيْ بِکِ الْمَلَکُ فِيْ سَرَقَۃٍ مِنْ حَرِیْرِ، فَیَقُوْلُ: ہٰذِہِ امْرَأْتُکِ، فَأَکْشِفُ عَنْ وَجْہِکَ، فَإِذَا أَنْتِ ہِيَ، فَأَقُوْلُ: اِنْ یَکُ ہَذَا مِنَ اللّٰہِ یُمْضِہِ۔)) [5] ’’تم مجھے خواب میں تین رات دکھائی گئیں، تمھیں ایک فرشتہ ریشم کے ٹکڑے میں اٹھائے ہوئے میرے پاس لایا اور کہا: یہ تمھاری بیوی ہے، میں نے تمھارا چہرہ کھولا تو وہ تم تھیں، میں نے کہا: اگر یہ اللہ کی طرف |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |