Maktaba Wahhabi

742 - 1201
ہوجائیں گے۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ بھی یہی چاہتے تھے، کیونکہ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما نے اہل شام کے سامنے جن حالات کی منظر کشی کی تھی وہ یقینا حد درجہ قابل نفرین تھے۔ خلیفہ کا قتل کردیا جانا، عوام الناس کی گردنوں پر بلوائیوں کی لٹکتی ہوئی تلواریں، بیت المال پر ناجائز قبضہ اور نائلہ کی کٹی ہوئی انگلیاںیہ ساری باتیں ایسے ہی تھیں کہ دلوں کو بے قابو کردیں اور جذبات کو بھڑکا دیں، پھر ایسے ہی ہوا، لوگ بے قابو ہوگئے اوران کی آنکھیں آنسوؤں سے لبریز ہوگئیں، ایسی صورتحال میں قطعاً یہ کوئی عجیب بات نہ تھی کہ معاویہ رضی اللہ عنہ اورآپ کے مویدین اہل شام بیعت سے پہلے عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کے بدلہ اور قصاص کے لیے قاتلین کی سپردگی کا مطالبہ کرتے اور اس پر مصر رہتے، کیا ہم یہ تصور کرسکتے ہیں کہ امیر المومنین اور سید المسلمین ظالموں، حاسدوں اور سازش کاروں کے ہاتھوں قتل کردیے جائیں اور پورا عالم اسلام ایک کنارا سے لے کر دوسرے کنارا تک اس گھناؤنے جرم کے مرتکبین سے قصاص کا مطالبہ لے کر حرکت میں نہ آئے۔[2] 2۔معاویہ رضی اللہ عنہ کی عدم بیعت کے اسباب و محرکات: معاویہ رضی اللہ عنہ عہد فاروقی اور عہد عثمانی میں شام کے گورنر تھے، جب علی رضی اللہ عنہ نے خلافت سنبھالی تو انھیں معزول کرکے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو وہاں کا گورنر بنانا چاہا، لیکن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے معذرت کر لی، علی رضی اللہ عنہ نے ان کی معذرت پر ان کے بدلہ سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کو بھیجا، لیکن ابھی آپ شام کی سرحد وادی القریٰ میں پہنچے ہی تھے کہ وہیں سے آپ کو واپس لوٹنا پڑا، کیونکہ معاویہ رضی اللہ عنہ کا ایک شہ سوار دستہ جس کی قیادت حبیب بن مسلمہ الفہری کر رہے تھے، اس نے آپ کو پکڑ لیا اور کہا: اگر تمھیں عثمان نے بھیجا ہے تو خوش آمدید اور اگر کسی دوسرے نے بھیجا ہے تو یہیں سے واپس چلے جاؤ۔[3] معاویہ رضی اللہ عنہ اور باشندگان شام نے علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر بیعت کرنے سے انکار کردیا، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ علی رضی اللہ عنہ پہلے قاتلین عثمان سے قصاص لیں پھر یہ لوگ بیعت میں شامل ہوں گے۔[4] اور کہا: جو شخص قاتلوں کو پناہ دے رہا ہو ہم اس پر بیعت نہیں کرتے۔[5] یہ لوگ قاتلین عثمان سے جو کہ علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں موجود تھے، ان سے اپنی ذات کے لیے خطرہ محسوس کرتے تھے، اسی لیے سوچا کہ علی رضی اللہ عنہ کی بیعت ہم پر واجب نہیں ہوتی، اگر اس حالت میں ہم قتل کردیے جائیں گے تو مظلوم ہوں گے، اس لیے کہ عثمان رضی اللہ عنہ بالاتفاق مسلمین مظلوم قتل کیے گئے ہیں، آپ کے قاتل علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں ہیں، وہ اکثریت میں ہیں اور ان کا دباؤ بھی ہے، ایسی صورت حال میں اگر ہم علی رضی اللہ عنہ پر بیعت کرلیتے ہیں تو ہم پر ظلم کریں گے، ہمیں دبائیں گے، اور عثمان رضی اللہ عنہ کا خون یونہی رائیگاں چلا جائے گا۔
Flag Counter