Maktaba Wahhabi

387 - 1201
(3) معاشرتی زندگی اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا اہتمام توحید کی دعوت اور شرک سے جنگ: امیر المومنین علی بن ابی طالب کی پوری زندگی توحید کی دعوت، ایمانیات کی تبلیغ، اللہ پر اعتماد و توکل اس سے خوف کی تفہیم و تشریح، اسمائے حسنیٰ اور بلند و بالاصفات کے حوالہ سے ذات الٰہی کی تعریف اور شرک کی تمام اشکال سے جنگ اور محاذ آرائی سے لبریز ہے، توحید کی دعوت اور شرک سے جنگ کے بارے میں آپ کی بے شمار تعلیمات و رہنمائیاں ہیں ، ان میں سے چند یہ ہیں: (1) آپ نے فرمایا: ’’کوئی انسان اگر امید لگائے تو صرف اپنے رب سے اور ڈرے تو صرف اپنے گناہ کی وجہ سے ۔‘‘[1] آپ کا یہ قول کتنا زریں، بلیغ اور کامل ہے، یہ سچ ہے کہ امید صرف خیر کے لیے کی جاتی ہے اور ڈر صرف مصائب و تکالیف سے لاحق ہوتا ہے اور تکالیف و مصائب بندہ کے گناہوں کے سبب سے لاحق ہوتے ہیں: وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ ﴿٣٠﴾ (الشورٰی: 30) ’’اور جو بھی تمھیں کوئی مصیبت پہنچی تو وہ اس کی وجہ سے ہے جو تمھارے ہاتھوں نے کمایا اور وہ بہت سی چیزوں سے در گزر کر جاتا ہے ۔‘‘ امید لگانے والا خیر کے لیے امید لگاتا ہے اور مصائب و مشکلات کا ازالہ چاہتا ہے اور یہ دونوں اللہ ہی کے اختیار میں ہیں نعمتوں کا عطا کرنے والا اللہ ہے اور مصائب کو دور کرنے والا بھی اللہ ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّـهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ ۚ (یونس:107) ’’اور اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اسے کوئی دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ تیرے ساتھ کسی بھلائی کا ارادہ کرلے تو کوئی اس کے فضل کو ہٹانے والا نہیں۔‘‘ اور فرمایا: مَّا يَفْتَحِ اللَّـهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا ۖ وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ ۚ (فاطر:2)
Flag Counter