(2)جنگ صفین 37ھ معرکہ صفین کا پس منظر 1۔ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا نے، عثمان رضی اللہ عنہ کی قمیص دے کر نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کو معاویہ رضی اللہ عنہ اور شام والوں کے پاس بھیجا: جب سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ شہید کر دیے گئے تو ام المومنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا نے عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر والوں کو پیغام بھیجا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کا وہ کپڑا جس میں آپ کی شہادت ہوئی ہے، میرے پاس بھیج دو، ان لوگوں نے خون میں لت پت آپ کی وہ قمیص اور داڑھی کے اکھاڑے گئے بال ام المومنین اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیج دیے، پھر آپ نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کو بلایا اورانھیں وہ کپڑا دے کرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا، چنانچہ وہ قمیص اور آپ کا خط لے کر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس روانہ ہوگئے۔[1] ایک روایت میں ہے کہ جب نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما نکلے تو ان کے ساتھ خون میں رنگی ہوئی عثمان رضی اللہ عنہ کی قمیص اور نائلہ کی وہ کٹی ہوئی انگلیاں جو مدافعت میں کٹی تھیں،[2] نائلہ بنت فرافصۃ کلبیۃ، شامیہ عثمان رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔[3] نعمان رضی اللہ عنہ یہ سب کچھ لے کر شام میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے، معاویہ رضی اللہ عنہ نے اسے منبر پر رکھ دیا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں اور انگلیوں کو قمیص کی آستین میں باندھ کر لٹکا دیا، کبھی اسے اوپر اٹھاتے اور کبھی نیچے رکھ دیتے، اور لوگ اس کے چاروں طرف رو رہے تھے، پھر انھوں نے آپس میں ایک دوسرے کو اس کا انتقام لینے کے لیے ابھارا۔[4] شرحبیل بن السمط الکندی آئے اور معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے: عثمان رضی اللہ عنہ ہمارے خلیفہ تھے، اگر آپ میں ان کے خون کا بدلہ لینے کی طاقت ہے تو ٹھیک ہے ورنہ ہم سے الگ ہو جایئے۔[5] باشندگان شام نے قسمیں کھالیں کہ وہ اس وقت تک عورتوں کو ہاتھ نہ لگائیں گے اور بستروں پر نہیں لیٹیں گے جب تک کہ قاتلین عثمان کو اور جو اس مقصد میں رکاوٹ کا سبب بنیں گے انھیں کیفر کردار تک نہ پہنچا دیں گے، یا وہ خود اس راستہ میں قربان |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |