کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کی خلافت صحیح تھی، اور ان کی مخالفت کرنے والے غلطی پر تھے۔[1] علی رضی اللہ عنہ سے طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما کی بیعت: ابو بشیر عابدی کا بیان ہے کہ جب عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی تو میں مدینہ میں تھا، تمام مہاجرین وانصار انھیں میں طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما بھی تھے، علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور کہنے لگے: اے ابو الحسن! آئیے ہم آپ کے ہاتھ پر بیعت خلافت کریں، آپ نے فرمایا: مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے، میں تمھارے ساتھ ہوں، آپ لوگ جسے بھی منتخب کرلیں گے میں اس سے راضی ہوں، پھر انھوں نے آپس میں صلاح ومشورہ کیا اور کہا: واللہ ہم آپ کہ علاوہ کسی کو نہیں منتخب کرتے… الخ [2]پھر اس روایت میں بیعت کے تمام مراحل اور تکمیل بیعت کا تفصیلی ذکر ہے، اس سلسلہ میں بہت سی روایات ہیں جن میں بعض کو ابن جریر نے اپنی تاریخ میں ذکر کیاہے۔ [3] مختصراً یہ کہ تمام روایات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مدینہ میں موجود تمام صحابہ کرام نے بلا کسی اختلاف کے علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت خلافت کرلی، اور ان میں طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما بھی شامل تھے جیسا کہ ابو بشیر عابدی کی مذکورہ روایت میں اس کی صراحت ہو چکی ہے البتہ جن روایات میں یہ بات ملتی ہے کہ طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہم نے رضا مندی سے نہیں بلکہ بلوائیوں کے زورر زبردستی سے مجبور ہوکر بیعت کی تھی، یہ صحیح روایت سے قطعاً ثابت نہیں ہے بلکہ صحیح روایات اس سے یکسر مختلف ہیں۔[4] چنانچہ طبری ہی نے عوف بن ابی جمیلہ سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد بن سیرین کو میں نے یہ کہتے ہوئے سنا ہے: علی رضی اللہ عنہ طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس خود گئے اور کہا: اے طلحہ! ہاتھ بڑھاؤ تاکہ میں تم سے بیعت خلافت کروں، لیکن طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا آپ اس کے زیادہ مستحق ہیں اور آپ ہی امیرالمومنین ہیں، آپ اپنا |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |