دوسری روایت کے الفاظ اس طرح ہیں: ((تَکُوْنَ فِیْ أُمَّتِیْ فِرْقَتَانِ فَیَخْرُجُ مِنْ بَیْنِہِمَا مَارِقَۃٌ، یَلِیْ قَتْلُہُمْ أَوْلَاہُمْ بِالْحَقِّ۔))[1] ’’ میری امت میں دو گروہ ہوجائیں گے اور ان میں سے ایک فرقہ نکلے گا، اسے وہ گروہ قتل کرے گا جو حق سے قریب تر ہوگا۔‘‘ تیسری روایت کے الفاظ ہیں: ((تَمْرُقُ مَارِقَۃٌ فِیْ فِرْقَۃٍ مِّنَ النَّاسِ، فَیَلِیْ قَتْلُہُمْ أَوْلَی الطَّائِفَتَیْنِ بِالْحَقِّ۔)) ’’جب لوگوں میں پھوٹ ہوجائے گی تو ایک فرقہ نکلے گا، اسے دونوں گروہوں میں جو حق سے قریب تر ہوگا وہی قتل کرے گا۔‘‘ چوتھی روایت کے الفاظ یہ ہیں: ((یَخْرُجُوْنَ عَلٰی فِْرقَۃٍ مُّخْتَلِفَۃٍ یَقْتُلُہُمْ أَقْرَبُ الطَّائِفَتَیْنِ مِنَ الْحَقِّ۔))[2] ’’وہ اختلاف کے وقت نکلیں گے، انھیں وہ جماعت قتل کرے گی جو دونوں میں سے حق سے زیادہ قریب ہوگی۔‘‘ ان تمام احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کی جماعت سے خروج کرنے والے فرقہ کے ظہور کا وقت یہ بتایا ہے کہ اس وقت مسلمانوں میں اختلاف رونما ہوگا اور اس اختلاف سے مراد علی و معاویہ رضی اللہ عنہما کے درمیان واقع ہونے والا اختلاف ہے۔[3] اور جو فرقہ اس جماعت سے سب سے پہلے الگ ہوا وہ اہل نہروان کا تھا جو کہ معرکۂ صفین میں علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں شامل تھے، لیکن جب ’’حکمین‘‘ کو فیصل ماننے کے لیے علی اور معاویہ رضی اللہ عنہما باہم متفق ہوگئے تو اہل نہروان نے یہ کہتے ہوئے بغاوت کااعلان کردیا کہ علی اور معاویہ دونوں نے ہی کفر کی طرف سبقت کی ہے، معاویہ کا کفر یہ ہے کہ انھوں نے علی سے قتال کیا، اور علی کا کفر یہ ہے کہ تحکیم کو قبول کرلیا، اور پھر انھوں نے طلحہ اور زبیر ( رضی اللہ عنہم ) کی بھی تکفیر کی، چنانچہ ان خوارج سے علی رضی اللہ عنہ نے جنگ کی، اور کیفرکردار تک پہنچایا پس نبوی پیشین گوئی کی روشنی میں خوارج سے جنگ کرنے والی علی رضی اللہ عنہ کی جماعت ہی حق سے قریب ترین تھی، گویا علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھیوں کے بر حق ہونے کی یہ شہادت نبوی ہے اور یہ آپ کا معجزہ رہا کیونکہ آپ کی پیشین گوئی کے مطابق حرف بہ حرف واقعہ اسی طرح پیش آیا۔ پس تمام قرائن ودلائل اس بات کی وضاحت |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |