تراویح کی نماز کا ثبوت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ سے ہے، چنانچہ عروہ بن زبیر روایت کرتے ہیں کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کو خبر دی کہ ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (رمضان کی) نصف شب مسجد میں تشریف لے گئے اور وہاں تراویح کی نماز پڑھی، کچھ صحابہ نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی، صبح کے وقت انھوں نے اس کا چرچا کیا، چنانچہ دوسری رات زیادہ تر لوگوں نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی، دوسری صبح کو اور زیادہ چرچا ہوا، پھر تیسری رات اس سے بھی زیادہ لوگ جمع ہوگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس رات بھی) نماز پڑھی اور لوگوں نے آپ کی اقتدا کی۔ چوتھی رات کو مسجد میں نماز پڑھنے آنے والوں کے لیے جگہ بھی باقی نہ رہی تھی (لیکن اس رات آپ گھر سے نکلے ہی نہیں) صبح کی نماز کے لیے باہر تشریف لائے، جب نماز پڑھ لی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر حمد و صلاۃ کے بعد فرمایا: اما بعد: آپ لوگوں کے یہاں جمع ہونے کا مجھے علم تھا، لیکن مجھے خوف اس کا ہوا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کردی جائے اور پھر تم اس کی ادائیگی سے عاجز آجاؤ، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک یہی کیفیت قائم رہی۔[1] 6۔ کمزور اور سن رسیدہ لوگوں کو مسجد میں عید کی نماز پڑھانا: جب امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے منصب خلافت سنبھالا اور کوفہ تشریف لے گئے تو وہاں کی آبادی بہت زیادہ تھی، لوگوں نے کہا اندرون شہر کمزور اور سن رسیدہ لوگ ہیں ، صحراء میں جاکر عید کی نماز پڑھنا ان کے لیے گراں ہے، تو آپ نے وہاں ایک آدمی کو اپنا نائب بنا دیا جس نے ایسے لوگوں کو مسجد میں عید کی نماز پڑھائی اور آپ نے دوسرے لوگوں کو شہر سے باہر صحراء میں نماز عید پڑھائی۔ آپ سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔ اس کی بنیاد آپ نے رکھی اور یہ قابل عمل ہے، اس لیے کہ آپ خلفائے راشدین میں سے ہیں جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَ سُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَہْدِیِّیْنَ۔))[2] ’’تم اپنے لیے میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو لازم کرلو۔‘‘ چنانچہ اس حدیث کی روشنی میں جو شخص خلفائے راشدین کی سنت کا پیروکار ہوا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی۔[3] میت کو غسل دینے اور اس کی تکفین کے احکام 1۔ شوہر کا اپنی بیوی کو غسل دینا: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک شوہر اپنی فوت شدہ بیوی کو غسل دے سکتا ہے، آپ نے خود اپنی بیوی فاطمہ رضی اللہ عنہا |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |