Maktaba Wahhabi

94 - 1201
بھی دیکھا کہ قبیلۂ بنوشیبان نے کس طرح سے کسریٰ کی مخالفت کا بوجھ اٹھایا، یہی مثنیٰ بن حارثہ عہد صدیقی میں فاتحین عراق کے سرخیلوں میں سے ایک رہے، درحقیقت دین اسلام پر کامل ایمان ہی وہ چیز تھی جس نے فارسیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ان کے جسم و جان میں جرأت و بے باکی کی روح پھونک رکھی تھی۔ یہ بعض دروس و عبر تھے جنھیں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے بنی شیبان کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مذاکرات سے سیکھا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر علی رضی اللہ عنہ کی فدائیت و جاں نثاری: جب قریش کے لوگ دار الندوہ میں اکٹھا ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل اور آپ کے صفایا کرنے پر متفق ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سازش سے آگاہ کردیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی مخلوق میں سب سے بڑے حکیم و دانا تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوچا کہ جو لوگ آپ کو قتل کرنے آئے ہیں ایسا کیوں نہ ہو کہ وہ آپ کے نکلنے کا انتظار کرتے رہیں، اور بستر ہی دیکھتے رہ جائیں، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ آج رات وہ میرے بستر پر رات گزاریں، دشمن خانۂ نبوی کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور نبی کی تاک میں گھات لگائے بیٹھا ہے کہ آپ کب نکلیں اور وہ آپ کو قتل کردے، آپ غور کریں کہ ایسے وقت میں بستر نبوی پر سونے کی جرأت کون کرسکتا ہے؟ اور کون ہے جو یہ جاننے کے باوجود کہ ہم دشمن کے نرغہ میں ہیں اور بستر رسول پر جو بھی رہے گا بلاتفریق اسے قتل کردیا جائے گا، پھر بھی وہ جان جوکھوں میں ڈالے گا؟ بلاشبہ کوئی بہت بڑا جرأت مند بہادر ہی اسے کرسکتا ہے؟[1] علی رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بستر پر چھوڑتے ہوئے یہ حکم دے گئے کہ ابھی کچھ دن مکہ میں ٹھہرے رہو تاکہ دشمنان مکہ کی جو امانتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رکھی ہوئی ہیں، انھیں صحیح سالم ان تک پہنچا دو،یقینا یہ کمال عدل اور ادائیگی امانت کی بہت بڑی دلیل ہے۔[2] ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میرے بستر پر سوجاؤ اور میری اس حضرمی چادر کواوڑھ لو، تمھیں ان (کفار) کی طرف سے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی۔[3] حافظ ابن حجر لکھتے ہیں کہ موسیٰ بن عقبہ نے ابن شہاب سے روایت کیا ہے کہ پھر علی رضی اللہ عنہ بستر رسول پر سوگئے اور قریش کے لوگ رات بھر چہ میگوئیاں اور سازشیں کرتے رہے کہ بستر پر سونے والے پر حملہ کون کرے اور اسے کون باندھے گا؟ اس طرح صبح ہوگئی اور انھوں نے دیکھا کہ بستر رسول پر علی رضی اللہ عنہ موجود ہیں، سب نے علی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا، آپ نے جواب دیا کہ مجھے علم نہیں، تب سب کو یقین ہوگیا کہ نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) گھر سے نکل چکے ہیں۔[4] ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ اس رات علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر اوڑھ کر اور آپ کی جگہ پر سو کر
Flag Counter