Maktaba Wahhabi

172 - 1201
’’حسن اور حسین رضی اللہ عنہما نوجوانان جنت کے دو سردار ہیں۔‘‘ ٭ عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، دوران خطبہ حسن اورحسین آپہنچے، دونوں سرخ رنگ کی قمیص میں ملبوس تھے، گرتے پڑتے چل رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اتر گئے اور دونوں کو اٹھا کر اپنے سامنے لاکر بٹھا لیا‘‘ اور فرمایا: ((صَدَقَ اللّٰہُ (إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۚ) (التغابن:15) نَظَرْتُ إِلَی ہٰذَیْنِ الصَّبِیَّیْنِ یَمْشِیَانِ وَ یَعْثُرَانِ، فَلَمْ اَصْبِرْ حَتَّی قَطَعْتُ حَدِیْثِيْ وَ رَفَعْتُہُمَا۔))[1] ’’یقینا سچ کہا ہے اللہ نے کہ بے شک تمھارے مال و اولاد فتنہ ہیں، میں نے ان دونوں بچوں کو گرتے پڑتے آتے ہوئے دیکھا تو میں صبر نہ کرسکا اور اپنی بات کاٹ کر ان دونوں کو اٹھا لیا۔‘‘ ٭ سعید بن جبیر ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے لیے ان کلمات کے ساتھ اللہ کی پناہ ڈھونڈتے تھے اور کہتے تھے کہ: ((إِنَّ اَبَاکُمَا کَانَ یُعَوِّذُبِہَا اِسْمَاعِیْلَ وَ اِسْحَاقَ، اُعِیْذُ کُمَا بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَۃِ مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَہَامَّۃٍ وَ مِنْ کُلِّ عَیْنٍ لَامَّۃٍ۔))[2] ’’تمھارے باپ ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق ( علیہم السلام )انھیں کلمات کے ساتھ اللہ سے پناہ ڈھونڈتے تھے۔ ’’اُعِیْذُ کُمَا بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَۃِ مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَہَامَّۃٍ وَ مِنْ کُلِّ عَیْنٍ لَّامَّۃٍ‘‘ میں تم دونوں کے لیے پناہ مانگتا ہوں، اللہ کے کامل کلمات سے ہر شیطان، ہر موذی جانور اور ہر نظر بد کی برائی سے۔‘‘ یہاں ایک بات کی وضاحت ضروری ہے کہ اس حدیث کہ لفظ ’’ہَامَّۃٍ‘‘ اور سعد بن ابی وقاص نیز ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کی حدیث میں وارد ’’ہَامَّۃٍ‘‘ میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ چنانچہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لَا ہَامَّۃٍ‘‘[3]یعنی الو کی کوئی تاثیر نہیں ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لاَ ہَامَ‘‘[4]اُلو کی بولی میں کوئی تاثیر نہیں اور فرمایا: (( لَا عَدْوَی وَ لَا ہَامَۃَ وَلَا نَوْئَ وَلَا صَفَرَ))[5] ’’کوئی بیماری متعددی نہیں، صفر کی کوئی نحوست نہیں اور اُلّو کی بولی میں کوئی تاثیر نہیں۔‘‘ امام جعفر الطحاوی ان احادیث سے متعلق لکھتے ہیں کہ آخر الذکر احادیث میں ’’ہامۃ‘‘ کی تاثیر اور اس کے
Flag Counter