آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’اُقْذَفْ بِہٖ‘‘ اسے گرادو، میں نے اسے گراد یا، وہ چورا چورا ہوگیا جیسا کہ شیشے کے برتن ٹوٹ کر چور چور ہوجاتے ہیں، پھر میں اترا اور ہم دونوں تیز قدم چلتے ہوئے گھروں کے پیچھے آگئے کہ کہیں کوئی ہمیں دیکھ نہ لے۔[1] اس حدیث کی سند ضعیف ہے، اور جب حدیث صحیح نہیں ہے تواس سے کوئی حکم بھی اخذ نہیں کیا جاسکتا جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے، لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکی زندگی کی دعوت کی جو بنیاد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مرحلہ میں صحابہ کو دشمنان دین کے خلاف قوت استعمال کرنے یا ان کے بتوں اور معبودوں پر دست درازی اوران کی بے حرمتی کرنے سے روکتے تھے، وہی ثابت اور صحیح ہے۔ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے سال خانہ کعبہ کو بتوں سے پاک کیا اور اسی فتح عظیم کے بعدآپ نے پورے جزیرۂ عرب کو بتوں سے پاک کرنے کے لیے مختلف سریے روانہ کیے، اور یہ سب کچھ اس وقت کیا جب آپ کو طواغیت اور شرک کی آماجگاہوں کے صفایا کرنے پر پوری قدرت حاصل ہوگئی۔ کیارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی پر علی رضی اللہ عنہ نے ابوطالب کو دفن کیا تھا؟ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو خبر دی کہ ابوطالب کی وفات ہوگئی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اِذْہَبْ فَوَارِہٖ‘‘ جاؤ اسے لے جا کر دفن کردو۔ علی نے کہا: وہ تو شرک پر مرے ہیں؟ آپ نے فرمایا: جاؤ اسے لے جاکر دفن کردو۔ چنانچہ جب میں انھیں دفن کرچکا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آیا، آپ نے مجھ سے فرمایا: ’’غسل کرلو۔‘‘[2] ایک روایت میں ہے کہ کہا: جاؤ، غسل کرلو۔ اس سے پہلے کوئی بات مت کرو۔ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں غسل کرکے آپ کے پاس آیا، آپ نے میرے لیے ایسی بیش بہا دعائیں کیں کہ اگر مجھے ان کی جگہ پر سرخ اونٹ بھی مل جاتے تو ان سے اتنی خوشی نہ ہوتی جتنی اس سے ہوئی، سند کے ایک راوی عبدالرحمن السلمی کا کہنا ہے کہ اس کے بعد علی رضی اللہ عنہ جب کسی میت کو نہلاتے تو خود بھی غسل کرتے۔[3] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی حفاظتی حس، اور ابوذر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچانے میں آپ کا کردار: اسلامی دعوت کا مکی دور انتہائی احتیاط اور رازداری کا متقاضی تھا، حتی کہ خواص تک سے خبردار رہنے کی ضرورت |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |