امام شعبی فرماتے ہیں: میں اس بات کی تصدیق نہیں کرتا کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ متوفیٰ عنہا زوجہا (ایسی عورت جس کا شوہر وفات پاجائے) کے لیے آخر الاجلین کی عدت کے قائل رہے ہوں گے۔[1] اور اگر آپ سے یہ بات منقول ہے تو یہ اس وقت کی بات ہوگی جب آپ کو سبیعہ کی حدیث کا علم نہیں رہا ہوگا۔ ورنہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ صحیح حدیث کی مخالفت ہرگز نہیں کرسکتے۔[2] مالی معاملات 1۔ حاکم وقت کے انعامات و عطایات: امیرالمومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حاکم وقت تمھیں حرام کی بجائے حلال انعامات سے جس قدر بھی نوازیں انھیں لینے میں کوئی حرج نہیں۔[3] اور فرمایا: حاکم وقت سے تم خود کچھ نہ مانگو، لیکن اگر کچھ دے تو لے لو، کیونکہ بیت المال میں حرام سے کہیں زیادہ حلال مال ہوتا ہے۔[4] 2۔ مظلوم کو حق دلانے کے لیے اس کا ہدیہ قبول کرنا: علامہ ابن حزم نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں لکھا ہے کہ آپ نے فرمایا: اگر کوئی شخص کسی کا حق دلاتا ہے یا اس سے ظلم کا دفاع کرتا ہے تو اس کے بدلہ مظلوم سے کوئی ہدیہ قبول کرنا اس کے لیے جائز نہیں۔[5] 3۔ عاریتاً لیے ہوئے سامان کی عدم ضمانت: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک اگر عاریتاً لینے والے کے پاس سے عاریتاً لیا ہوا سامان ضائع ہوجائے اور عاریتاً لینے والے کی کوتاہی اس میں شامل نہ ہو تو وہ اس سامان کا ضامن نہ ہوگا۔[6] چنانچہ آپ فرماتے ہیں: عاریتاً لیے ہوئے سامان کی کوئی ضمانت نہیں، وہ ایک نیکی اور احسان ہے، البتہ اگر مستعیر اس سامان کی حفاظت نہ کرے تو ضامن ہوگا۔[7] 4۔ ودیعت رکھے ہوئے سامان کی کوئی ضمانت نہیں: امانت رکھا ہوا مال امانت دار کے ہاتھ میں ایک امانت ہے، اگر امانت دار کے بلاکسی تصرف و کوتاہی کے ہو اس کے پاس سے ضائع ہوجائے تو علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک امانت دار اس کا ضامن نہ ہوگا، چنانچہ آپ نے فرمایا: عاریتاً لینے والا اور امانت رکھنے والا اس مال کا ضامن نہ ہوگا۔[8] 5۔ کفار کے ہاتھوں مال غنیمت فروخت کرنا: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک کفار سے جنگ کے نتیجہ میں حاصل کیا ہوا مال غنیمت خود انھیں کفار کے ہاتھوں |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |