Maktaba Wahhabi

473 - 1201
کے پاس آؤ جہاں سے تمھیں اللہ نے حکم دیا ہے۔‘‘ 6۔ حائضہ عورت سے مباشرت: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ اگرآپ کی بیوی حائضہ ہو تو اس سے آپ کے لیے کیا جائز ہوگا؟ آپ نے فرمایا: جو ازار کے اوپر ہے۔[1] اس کی دلیل عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے۔ فرماتی ہیں کہ ہم میں سے جب کوئی حیض سے ہوتی تھی تو آپ اسے حکم دیتے تھے کہ شرم گاہ پر ازار باندھ لے پھر آپ اس سے مباشرت کرتے تھے۔[2] نماز کے احکام 1۔ رکوع یا سجدہ کی حالت میں تلاوت قرآن کی ممانعت: سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رکوع یا سجدہ کی حالت میں قرآن کی تلاوت کرنے سے منع فرمایا۔[3] 2۔ نماز نہ پڑھنے والا کافر ہے: امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ اے امیر المومنین! نماز نہ پڑھنے والی عورت کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: جو نماز نہ پڑھے وہ کافر ہے۔[4] عبداللہ بن شفیق کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نماز کے علاوہ کوئی اور عمل چھوڑنے کو کفر نہیں جانتے تھے۔ اس لیے کہ نماز ایسی عبادت ہے جس کے ذریعہ سے اسلام میں داخل ہوا جاتا ہے، پس اس کے چھوڑنے سے مسلمان اسلام سے نکل جائے گا، جیسا کہ کلمۂ شہادت کا مسئلہ ہے۔[5] اس حکم کی تائید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے ہوتی ہے: ((إِنَّ بَیْنَ الرَّجُلِ وَبَیْنِ الشِّرْکِ وَ الْکُفْرِ تَرْکُ الصَّلَاۃِ۔))[6] ’’آدمی اور شرک و کفر کے درمیان حد فاصل نماز چھوڑ دینا ہے۔‘‘ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نماز چھوڑنے والا اگر نماز کا منکر ہے تو تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ وہ کافر ہے، اور ملت اسلام سے خارج ہے، الا یہ کہ وہ نومسلم ہو، مسلمان کی اتنی صحبت اسے نہ ملی ہو کہ جس میں نماز کی فرضیت کو وہ جان سکتا ہو اور اگر نماز کے وجوب کا عقیدہ رکھتے ہوئے سستی کی وجہ سے نماز چھوڑ رہا ہے جیسا کہ آج کے مسلمانوں کا حال ہے تو اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے۔ امام مالک، شافعی اور جمہور سلف و خلف کا مسلک یہ
Flag Counter