((وَإِنْ أُمِّرَ عَلَیْکُمْ عَبْدٌ حَبَشِیٌّ مَجْدُوْعُ الْاَنْفِ فَاسْمَعُوْا وَ اَطِیْعُوْا مَا اَقَامَ فِیْکُمْ کِتَابَ اللّٰہِ۔)) [1] ’’یعنی اگر تم پرکوئی ناک کا کٹا ہوا حبشی امیر مقرر کردیا جائے تو اس کی بات سنو اور اطاعت کرو جب تک کہ وہ تم میں کتاب اللہ کو قائم رکھتا ہے۔‘‘ ٭ انصار نے امامت کے لیے قریش النسب ہونے کو ضروری نہیں جانا، اگر وہ اسے ضروری سمجھتے تو امامت کے طلب گار نہ ہوتے اور مہاجرین بھی اسی کے حوالہ سے ان کا جواب دیتے۔ [2] ٭ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر اقوام پر غیر قریش کو امیر و حاکم مقرر کیا اور یہ مناصب بہرحال امامت عظمیٰ کا ایک حصہ ہیں، لہٰذا جو چیزیں اصل میں جائز ہیں اس کی فرع میں بھی جائز ہیں اور جو اصل میں منع ہیں وہ فرع میں بھی منع ہیں۔[3] ان دلائل کی تردید: ٭ خوارج کی پہلي دلیل میں ان کا عقلی استدلال باطل ہے، اس لیے کہ نصوص شرعیہ اور اجماع کے ثبوت کے بعد اس کا کوئی اعتبار نہیں۔ ٭ ان کی دوسري دلیل بھی غیر معتبر ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ رسالت و نبوت کے لیے ایسے لوگوں کو منتخب کرتا ہے جو اس کے لیے نہایت موزوں ہوں، پس یہ اللہ کے علم کی بات ہوتی، مخلوق کسی کے بارے میں قطعی طور سے یہ نہیں جانتی کہ کون کس کے بالمقابل زیادہ موزوں ہے، خالق کے اختیارات کا موازنہ مخلوق کے اختیارات سے نہیں کیا جاسکتا، رہا قریش کا مسئلہ تو ان کا امتیازی مقام عمومیت کا حامل ہے، اس قبیلہ کو ہمشیہ دینی برتری حاصل رہی اور لوگوں کے دلوں میں ان کا احترام رہا۔ ان کی تیسري اور چوتھي دلیل کا جواب دو طرح سے دیا جاسکتاہے: ٭ ایک تو یہ کہ آیت کریمہ اور حدیث نبوی میں لوگوں کے درمیان عمومی فضیلت میں برتری اور کمتری مراد لی جائے اور مسئلہ امامت کو اس سے خارج مانا جائے، ایسی صورت میں جو شخص تقویٰ اور پرہیزگاری میں دوسروں سے آگے ہو وہ بہرحال اللہ کے نزدیک زیادہ معزز اور افضل ہے اور یہی معنی آیت اور حدیث کے اندر مراد بھی ہے۔ ٭ دوسرا یہ کہ مذکورہ آیت و حدیث کو امامت سے متعلق مانا جائے، ایسی صورت میں بھی جس شخص کے اندر امامت کی تمام شرائط موجود ہوں اور مزید وہ دوسروں کے بالمقابل عدل، تقویٰ اور نیکوکاری میں فائق ہو تو وہی امامت کے لیے زیادہ موزوں ہوگا، پس ہم یہ نہ بھولیں کہ شرائط امامت میں قریشی النسب ہونا بھی داخل ہے، |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |