اور ان شرائط میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ ٭ چوتھي دلیل کا جواب یہ ہے کہ وہ حدیث اپنی جگہ بالکل صحیح ہے، اور اس میں کوئی پیچیدگی نہیں، بلکہ اس معنی میں اور بھی متعدد روایات ثابت ہیں، مثلاً ایک حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((اِسْمَعُوْا وَ اَطِیْعُوْا وَ اِنِ اسْتُعْمِلَ عَلَیْکُمْ عَبْدٌ حَبَشِیٌّ کَأَنَّ رَأْسَہٗ زَبِیْبَۃٌ۔)) [1] ’’یعنی سنو اور اطاعت کرو اگرچہ تم پر ایسا حبشی غلام حاکم مقرر کردیا جائے جس کا سر مُنَقّٰی کی طرح چھوٹا ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ پس ان احادیث میں امام کی سمع و اطاعت کا واجبی حکم ضرور ہے، لیکن امامت کے لیے قریشی ہونے کی شرط اس سے خارج نہیں ہے، البتہ اس حدیث میں عبد حبشی کا جو ذکر ہے اہل سنت و جماعت نے اس کی تین توجیہیں کی ہیں: 1۔ حبشی غلام کی امارت کا مطلب یہ ہے کہ وہ خود امام اعظم نہ ہو بلکہ قریشی امام اعظم نے اسے کوئی امارت سونپی ہو۔ 2۔ حدیث میں حبشی کا ذکر بطور ضرب المثل وارد ہے، اگرچہ حقیقت میں اس کا وجود نہ ہو، جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کی طرف رغبت دلاتے ہوئے کہا: (( مَنْ بَنَی لِلّٰہِ مَسْجِدًا وَ لَوْ کَمَفَحْصِ قَطَاۃٍ۔))[2] ’’جس نے اخلاص کی نیت سے مسجد بنائی اگرچہ وہ جنگلی کبوتر کے انڈہ دینے کے گڑھے کے برابر یا اس سے چھوٹی کیوں نہ ہو تو اس کے لیے جنت میں اللہ ایک گھر بنائے گا۔‘‘ حالانکہ جنگلی کبوتر کے انڈہ دینے کا گڑھا اتنا چھوٹا اور کم جگہ میں ہوتا ہے کہ اتنے میں مسجد بنانے کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔[3] 3۔ سمع و اطاعت کے وجوب میں اظہار مبالغہ کی غرض سے عبدحبشی کا ذکر ہوا ہے، یا آزادی پانے سے پہلے اس کی جو حالت تھی اس کی طرف اشارہ مقصود ہے۔[4] ٭ پانچویں دلیل کا جواب یہ ہے کہ خوارج کایہ دعویٰ کہ انصار نے قریش کے بالمقابل خود کو خلافت کا زیادہ مستحق سمجھا تھا تبھی دعوائے خلافت لے کر اٹھ کھڑے ہوئے تھے، یہ بالکل غلط ہے، صحیح بات یہ ہے کہ انھوں نے خود کو اس کے تابع کردیا تھا اور منصب خلافت قریش کے حق میں جانے پر تمام صحابہ کا اجماع ہوگیا تھا۔ امام ابوالحسن الاشعری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں تمام انصاری صحابہ سقیفہ بنوساعدہ میں جمع ہوئے اور سعد بن عبادہ کو امام بنانا چاہا، یہ خبر ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو پہنچ گئی، یہ لوگ چند مہاجرین کے ساتھ مجمع انصار کی طرف چل پڑے، وہاں پہنچ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سب کو بتایا کہ امامت صرف قریش میں رہے گی اور بطور دلیل |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |