کیا میں تمھیں ایسے دو آدمیوں کا نہ بتاؤں جو لوگوں میں سب سے زیادہ بدبخت ہیں، ہم نے کہا: ہاں ضرور بتائیے اے اللہ کے رسول۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((احمیر ثَمُوْدَ الَّذِیْ عَقَرَ النَّاقَۃَ ، وَالَّذِیْ یَضْرِبُکَ یَاعَلِیُّ، عَلٰی ہٰذِہ حَتّٰی تَبُلُّ مِنْہُ۔))قوم ثومد کا وہ بے وقوف جس نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ د یں اور اے علی! جو تمہیں اس (کھوپڑی) پر مارے گا، یہاں تک کہ یہ (داڑھی) خون سے تر ہوجائے گی۔[1] اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار علی رضی اللہ عنہ کو اے ابوتراب، اے ابوتراب کہہ کر پکارا۔ غزوۂ بدر اولیٰ: اس غزوہ کا سبب یہ تھا کرز بن جابر الفہری نے مدینہ کی چراگاہ پر حملہ کرکے چرنے والے جانوروں کو لوٹ لیا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کا تعاقب کرتے ہوئے بدر کے قریب وادی ’’سفوان‘‘ تک چلے آئے، کرز بن جابر بھاگ نکلا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ واپس آگئے۔[2] اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو اپنا سفید پرچم عطا کیا تھا۔[3] واضح رہے کہ یہ مہمات و سرایا دشمنان دعوت اسلام کے خلاف اعلان جنگ کا آغاز تھیں، مشرکین کے خلاف سرایا، خفیہ دستوں اور غزوات کی شکل میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں جن مہموں کا آغاز ہوا ان کے ساتھ ہی افق اسلام پر اللہ کے بنائے ہوئے قانون تدافع کا ظہور ہوا۔ جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ عمل پیرا ہوئے، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ بھی ان کے ساتھ شامل رہے اور ایسا ہونا بھی چاہیے تھا، کیو ں کہ دین اسلام کو مستحکم و غالب کرنے میں اللہ کے قانون تدافع کا بہت اہم کردار رہاہے، اس نکتہ کی طرف اللہ نے قرآن مجید میں ان الفاظ کے ساتھ اشارہ کیا ہے: وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّـهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّفَسَدَتِ الْأَرْضُ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْعَالَمِينَ ﴿٢٥١﴾ (البقرۃ:251) ’’اور اگر اللہ کا لوگوں کو ان کے بعض کو بعض کے ساتھ ہٹانا نہ ہوتا تو یقینا زمین برباد ہو جاتی اور لیکن اللہ جہانوں پر بڑے فضل والا ہے۔ ‘‘ اور فرمایا: الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِم بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّا أَن يَقُولُوا رَبُّنَا اللَّـهُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّـهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّـهِ كَثِيرًا ۗ وَلَيَنصُرَنَّ اللَّـهُ مَن يَنصُرُهُ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ ﴿٤٠﴾ (الحج:40) ’’وہ جنھیں ان کے گھروں سے کسی حق کے بغیر نکالا گیا، صرف اس وجہ سے کہ وہ کہتے ہیں ہمارا رب اللہ ہے۔ اور اگر اللہ کا لوگوں کو ان کے بعض کو بعض کے ذریعہ ہٹانا نہ ہوتا تو ضرور ڈھا دیے جاتے (راہبوں کے) جھونپڑے اور (عیسائیوں کے) گرجے اور (یہودیوں کے) عبادت خانے اور |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |