Maktaba Wahhabi

536 - 1201
اس سلسلہ میں زیادہ ہی سختی رہی ہوگی اور ان کے لیے یہ عادت زیادہ ہی باعث شرم رہی ہوگی۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے وجہ جواز پیش کرتے ہوئے کوئی یہ نہ کہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی یہ ایک جنگی چال تھی اور جنگ تو چالیں چلنے ہی کا نام ہے۔ یہ تعلیل اس لیے درست نہیں کہ خدعہ یعنی چال چلنے کامفہوم جھوٹ بولنا نہیں ہے۔ کلام عر ب میں یہ بات بالکل واضح ہے اور معاویہ رضی اللہ عنہ ایسا کیوں کرتے آپ تو اس سے کہیں زیادہ جنگی تدابیر کے ماہر تھے۔[1] 6۔ قیس بن سعد، معاویہ اور علی رضی اللہ عنہم کے درمیان خطوط کا تبادلہ شک کے دائرہ میں: رافضی روایات کے حوالہ سے قیس بن سعد، معاویہ اور علی رضی اللہ عنہم کے درمیان بکثرت سلسلہ وار اور دقیق انداز میں خطوط کے تبادلوں کا ذکر ایک قاری کے دل میں شکوک و شبہات پیدا کرتاہے، اس لیے کہ ان روایات کی اساس یکسر نامعلوم اور ناقلین مجہول ہیں۔[2] ڈاکٹر یحییٰ الیحیٰی لکھتے ہیں: امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی طرف سے مصر پر قیس بن سعد رضی اللہ عنہما کی گورنری کا تقرر ایک متفق علیہ با ت ہے۔[3] اور جن مؤرخین و سیرت نگاروں نے قیس بن سعد رضی اللہ عنہما کی سوانح تحریر کی ہے کسی نے بھی ابومخنف کی روایت میں مذکورہ تفصیلات کو ذکر نہیں کیا ہے،[4] حتی کہ معتبر مصری مؤرخین تک اس سلسلہ میں خاموش نظر آتے ہیں۔[5] طبری کے حوالہ سے حذف و اختصار کے بعد جن مؤرخین نے ابومخنف کی روایت نقل کی ہے ان میں ابن الاثیر، ابن کثیر، ابن خلدون اور ابن تغري بردی بھی شامل ہیں۔[6] ان لوگوں کے علاوہ کندی بھی عبدالکریم بن حارث سے یہ روایت نقل کرتے ہیں کہ جب مصر میں قیس بن سعد رضی اللہ عنہما کا وجود معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے گراں معلوم ہونے لگا تو انھوں نے مدینہ میں بنوامیہ کے چند افراد کے نام خط لکھا کہ میری تحریر کو راز میں رکھنا، واقعہ یہ ہے کہ قیس بن سعد ہمارے حق میں بہتر ہیں، اللہ انھیں جزائے خیر عطا فرمائے، مجھے ڈر ہے کہ اگر قیس اور ہمارے مویدین کے درمیان خوشگوار تعلقات کی خبر علی رضی اللہ عنہ کو پہنچ گئی تو وہ قیس کو معزول نہ کردیں، لیکن علی رضی اللہ عنہ کو اس کی اطلاع ہو ہی گئی اور بالآخرآپ کو عراق اور مدینہ کی بعض سرکردہ شخصیات نے مشورہ دیا کہ قیس کو وہاں سے ہٹا کر دوسری جگہ بھیج دیں کیونکہ وہ بدل چکے ہیں، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: تم غلط کہہ رہے ہو، وہ ایسا نہیں کرسکتے، مجھے پریشان نہ کرو، لیکن وہ سب برابر اصرار کرتے رہے کہ آپ انھیں معزول کردیں، وہ یقینا بدل چکے ہیں، چنانچہ وہ سب آپ سے برابر کہتے
Flag Counter