Maktaba Wahhabi

181 - 263
علامہ علی بن محمد بن علی میر سید شریف الجرجانی الحنفی نے بھی عبادت کی یہی تعریف کی ہے‘نیز وہ ’’ العبودية‘‘ کی تعریف میں لکھتے ہیں: اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے عہود کو پورا کرنا اور اس کی حدود کی حفاظت کرنا اور جو چیز مل جائے اس پر راضی ہونا اور چیز نہ ملے اس پر صبر کرنا عبودیت ہے۔[1] عبادت کی تعریف میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ نے جس چیز کا حکم دیا ہے اس پر عمل کرنا اور جس کام سے اس نے منع فرمایا ہے اس کو ترک کرنا عبادت ہے‘‘علامہ سعیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ تعریف اللہ تعالیٰ کی عبادت کے بجائے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے زیادہ مناسب ہے۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے متعلق احادیث: (1) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ آپ مجھے کوئی ایسا کام بتلائیے جس پر اگر میں ہمیشگی کروں تو جنت میں داخل ہوجاؤں۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کر‘ اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہرا‘ فرض نماز قائم کر‘ فرض زکوٰة دے اور رمضان کے روزے رکھ۔ دیہاتی نے کہا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے‘ ان عملوں پر میں کوئی زیادتی نہیں کروں گا۔ جب وہ پیٹھ موڑ کر جانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر کوئی ایسے شخص کو دیکھنا چاہے جو جنت والوں میں سے ہوتو وہ اس شخص کو دیکھ لے۔[2] (2) (اسماعیل)ابن علیہ نے کہا: ہمیں سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے حدیث سنائی، انہوں نےکہا: مجھے اس شخص نے بتایا جو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے والے عبد القیس کے وفد سے ملے تھا(سعید نےکہا: قتادہ نے ابو نضرہ کا نام لیا تھا یہ وفد سے ملے تھے، اور تفصیل حضرت ابو سعید سے سن کر بیان کی)انہوں نےحضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے یہ روایت کی کہ عبد القیس کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول ! ہم ربیعہ کے لوگ ہیں، ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافر حائل ہیں اور ہم حرمت والے مہینوں کے علاوہ آپ کی خدمت میں نہیں پہنچ سکتے، اس لیے آپ ہمیں وہ حکم دیجیے جو ہم اپنے پچھلوں کو بتائیں اور اگر اس پر عمل کر لیں تو ہم(سب)جنت میں داخل ہو جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہ و:(حکم دیتا ہوں کہ)اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز کی پابندی کرو، زکاۃ دیتے رہو، رمضان کے روزے رکھو اور غنیمتوں کا پانچواں حصہ ادا کرو۔ اور چار چیزیں سے میں تمہیں روکتا ہوں: خشک کدو کے برتن سے، سبز مٹکے سے، ایسے برتن سے جس کو روغن زفت(تارکول)لگایا گیا ہو اور نقیر(لکڑی کے تراشے ہوئے برتن)سے۔ ‘‘ ان لوگوں نے کہا: اے اللہ کے نبی ! آپ کو نقیر کے بارے میں کیا علم ہے ؟ فرمایا: ’’کیوں نہیں !(یہ)تنا ہے، تم اسے اندر سے کھوکھلا کرتے ہو، اس میں ملی جلی چھوٹی کھجوریں ڈالتے ہو)پھر اس میں پانی ڈالتے ہو، پھر جب اس کا جوش(خمیر اٹھنے کے بعد کا جھاگ)ختم ہو جاتا ہے تواسے پی لیتے ہو یہاں تک کہ تم میں سے ایک(یا ان میں ایک)اپنے چچازاد کو تلوار کا نشانہ بناتا ہے۔ ‘‘ ابو سعید نے کہا: لوگوں
Flag Counter