Maktaba Wahhabi

234 - 263
التصرف فیها غیره[1][2] 2۔قادر صرف اللہ: ’’ اللّٰه یتوفی الخ ‘‘ یہ پانچویں عقلی دلیل ہے یہ ادلۂ سابقہ سے بطور ترقی ہے۔ پہلے انسان کے ابتدائی حالات کا ذکر تھا۔ یعنی اس کی پیدائش کا اس کے بعد پیدائش سے بعد کے حالات یعنی اس کی پرورش اور روزی رسانی کا ذکر کیا گیا۔ اور یہاں اس کی زندگی کے آخری حالات کا تذکرہ ہے۔ حاصل یہ کہ انسان ہر حال میں اللہ کا محتاج ہوتا ہے یا ظاہراً و باطنًا ہوجیسا کہ موت کی حالت میں ہوتا ہے۔یعنی اللہ تعالیٰ موت کے وقت روحوں کو قبض کرتا ہے اس طرح کہ ارواح کا ابدان سے بالکلیہ تعلق منقطع ہوجاتا ہے۔ ظاہراً و باطناً اور جن کی موت کا ابھی وقت نہیں آیا۔ نیند کی حالت میں بظاہر ان کی روحیں بھی قبض کرلیتا ہے یہاں تک کہ اس حالت میں سونے والے سے ارادی حسن و حرکت سلب ہوجاتی ہے۔ ای یقبضها عن الابدان اما بان یقطع تعلقها عنها بالکلیة فلا یمکن لها التصرف فیها ظاهرا ولا باطنا و ذلک حین موتها ونزعها عنها واما بان یقبضها ظاهرا بعض القبض بان یسلب عنها الهسن و حرکته الارادیة الخ [3] [4] 3۔متصرف ومختار: ’’ زعم الذین کفروا ‘‘[5]یہ مشرکین مکہ کے لیے تخویف اخروی اور ان پر شکوی ہے۔ ان مشرکین کا خیال ہے جو سراسر باطل ہے کہ انہیں موت کے بعد دوبارہ ہرگز زندہ نہیں کیا جائے گا۔ ’’ قل بلی و ربی ‘‘ یہ ان کے زعم باطل کا جواب ہے۔ فرمایا آپ ان سے فرما دیں کیوں نہیں؟ تمہیں یقینا دوبارہ اٹھایا جائے گا۔ اور تمہیں تمہارے تمام اعمال سے آگاہ کیا جائے گا۔ انسانوں کو دوبارہ زندہ کرنا اور سب کے اعمال کا مکمل ریکارڈ محفوظ رکھنا اللہ تعالیٰ کے لیے نہایت آسان ہے۔ اگلی آیت کی تفسیر میں مزید لکھتے ہیں: ’’ فامنوا باللّٰه ‘‘ یہ گذشتہ بیان پر متفرع ہے۔ جب دلائل واضحہ اور براہین قاطعہ سے ثابت ہوگیا کہ ساری کائنات میں متصرف و مختار اور سب کا کارساز صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے نیز معلوم ہوگیا کہ توحید کا انکار کرنے والوں کا دنیا میں بھی بدترین حشر ہوگا اور آخرت میں بھی، لہذا تم اللہ کی وحدانیت پر اور اس کے رسول(علیہ السلام)پر ایمان لے آؤ اور اس کتاب پر بھی ایمان لاؤ جو اللہ نے نازل فرمائی ہے اور جو کفر و شرک اور جاہلیت کے اندھیروں
Flag Counter